دلوں سے نہ نکلیں۔ ان (مرزا صاحب) کو کوئی مسیح موعود نہیں مان سکتا۔ اس واسطے یہ لازم ہوا کہ ہر ایک وعظ اور تقریر اسی بارہ میں ہو۔
مسیح زماں… ’’عیسائی کہتے ہیں کہ آتھم کی نسبت پیشگوئی پوری نہیں ہوئی۔ سو ہم اس پیشگوئی کے پورا ہونے کے بارے میں بہت کچھ ثبوت رسالہ انوار الاسلام اور ضیاء الحق اور رسالہ انجام آتھم میں دے چکے ہیں اور اب بھی ہم بیان کرچکے ہیں۔ کہ اس پیشگوئی کی بنیاد نہ آج سے بلکہ پندرہ برس پہلے سے ڈالی گئی تھی۔ جس کا مفصل ذکر براہین احمدیہ میں بہ صفحہ ۲۴۱ موجود ہے۔ سو ایسے انتظام کے ساتھ پیشگوئی کو پورا کرنا انسان کا کام نہیں ہے۔
یسوع کی تمام پیشگوئیوں میں سے جو عیسائیوں کا مردہ خدا ہے۔ اگر ایک پیشگوئی بھی اس پیشگوئی کے ہم پلہ اور ہم وزن ثابت ہو جائے۔ تو ہم ہر ایک تاوان دینے کو تیار ہیں۔ اس درماندہ انسان کی پیشگوئیاں کیا تھیں صرف یہی کہ زلزلہ آئیں گے قحط پڑیں گے، لڑائیاں ہوں گی۔ پس ان دلوں پر خدا کی لعنت جنہوں نے ایسی ایسی پیشگوئیاں اس کی خدائی پر دلیل ٹھہرائیں۔ اور ایک مردہ کو اپنا خدا بنالیا۔ کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آتے۔ کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے۔ کیا کہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں رہتا؟
پس اس نادان اسرائیلی نے ان معمولی چیزوں کا پیشگوئی کیوں نام رکھا۔ محض یہودیوں کے تنگ کرنے سے اور جب معجزہ مانگا گیا۔ تو یسوع صاحب فرماتے ہیں۔ کہ حرام کار اور بد کار لوگ مجھ سے معجزہ مانگتے ہیں ان کو کوئی معجزہ دکھایا نہیں جائے گا۔ دیکھو یسوع کو کیسی سوجھی اور کیسی پیش بندی کی۔ اب کوئی حرام کار بدکار بنے۔ تو اس سے معجزہ مانگے یہ تو وہی بات ہوئی کہ جیسا ایک شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی۔ لوگوں میں یہ مشہور کیا۔ کہ میں ایک ایسا ورد بتلا سکتا ہوں۔ جس کے پڑھنے سے پہلی ہی رات میں خدا نظر آ جائے گا۔ بشرطیکہ پڑھنے والا حرام کی اولاد نہ ہو۔ اب بھلا کون حرام کی اولاد بنے اور کہے مجھے وظیفہ پڑھنے سے خدا نظر نہیں آیا۔ آخر ہر ایک وظیفہ پڑھنے والے کو یہی کہنا پڑتا تھا کہ ہاں صاحب! نظر آگیا یسوع کی بندشوں اور تدبیروں پر قربان ہی جائیں۔ اپنا پیچھا چھوڑانے کے لیے کیسا دائو کھیلا۔ یہی آپ کا طریق تھا ایک مرتبہ کسی یہودی نے آپ کی قوت و شجاعت آزمانے کے لیے سوال کیا۔ کہ اے استاد قیصر کو خراج دینا روا ہے یا نہیں؟ آپ کو یہ سوال سنتے ہی جان کی فکر پڑ گئی۔ کہ کہیں باغی کہلا کر پکڑا نہ جائوں۔ سو جب معجزہ مانگنے والوں کو ایک لطیفہ سنا کر معجزہ مانگنے سے روک دیا۔ اس جگہ بھی وہ ہی کارروائی کی۔ کہ قیصر کا قیصر کو دو۔ اور خدا کا خدا کو دو۔ حالانکہ حضرت کا یہ عقیدہ تھا کہ یہودیوں کے