ہوں کہ ان لوگوں سے کوئی بحث نہیں کروں گا۔ اس وقت پھر اسی عہد کے مطابق قسم کھاتا ہوں۔ کہ میں آپ کی زبانی کوئی بات نہیں سنوں گا۔ صرف آپ کو یہ موقع دیا جائے گا۔ کہ اول آپ ایک اعتراض جو آپ کے نزدیک سب سے بڑا اعتراض کسی پیشگوئی پر ایک سطر یادو سطر یا حد تین سطر تک لکھ کر پیش کریں۔ جس کا یہ مطلب ہو کہ یہ پیشگوئی پوری نہیں ہوتی۔ اور منہاج نبوت کی رو سے قابل اعتراض ہے۔ اور پھر چپ رہیں۔ اور میں مجمع عام میں اس کا جواب دوں گا۔ جیسا کہ مفصل لکھ چکا ہوں۔ پھر دوسرے دن اس طرح دوسری پیشگوئی لکھ کر پیش کریں۔ یہ میری طرف سے خدا تعالیٰ کی قسم ہے کہ میں اس سے باہر نہیں جائوں گا۔ اور کوئی زبانی بات نہیں سنوں گا۔ اور آپ کی مجال نہیں ہوگی کہ ایک کلمہ بھی زبانی بول سکیں۔ اور آپ کو خدا تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ اگر سچے دل سے آئے ہیں۔ تو اس کے پابند ہو جائیں اور ناحق فتنہ و فساد میں عمر بسر نہ کریں۔ اب ہم دونوں میں سے ان دونوں قسموں سے جو شخص انحراف کرے گا۔ اس پر خدا کی لعنت ہے اور خدا کرے کہ وہ اس لعنت کا پھل بھی اپنی زندگی میں دیکھ لے۔ آمین سو اب میں دیکھوں گا کہ آپ سنت نبوی کے موافق اس قسم کو پورا کرتے ہیں۔ یا قادیاں سے نکلتے ہوئے اس لعنت کو ساتھ لے جاتے ہیں۔ اورچاہیے کہ اول آپ مطابق اس عہد مؤکد بقسم کے آج ہی ایک اعتراض دو تین سطر کا لکھ کر بھیج دیں اور پھر وقت مقرر کرکے مسجد میں مجمع کیا اور آپ کو بلایا جائے گا۔ اور عام مجمع میں آپ کے شیطانی وساوس دور کر دئیے جائیں گے۔ مرزا غلام احمد بقلم خود۔
نوٹ: کیسی صفائی اور ہوشیاری کے ساتھ بحث سے انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ تحقیق کے لیے جو بالکل بحث سے مترادف (ہم معنی) لفظ سے (ص۲۳، خزائن ج۱۹ ص۱۳۲) پر ان کو بلاتا ہے۔ اور اب صاف منکر ہیں۔ بلکہ ایسی خاموشی کا حکم دیتے ہیں کہ صم بکم (بہرا، گونگا) ہو کر آپ کا لیکچر سنتے جائیں۔ مگر نہیں معلوم بکم (گونگا) ہو کر تو کوئی سن سکتا ہے۔ صم (بہرہ) ہو کر کیا سنے گا۔ شاید یہ بھی معجزہ ہو۔
جواب الجواب از مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ الحمد للہ و سلام علی عبادہ الذین اصطفی۰ اما بعد! از خاکسار ثناء اللہ بخدمت مرزا غلام احمد صاحب: آپ کا طولانی رقعہ مجھے پہنچا۔ مگر افسوس کہ جو کچھ تمام ملک کا گمان تھا۔ وہی ظاہر ہوا۔ جناب والا جبکہ میں آپ کی حسب دعوت مندرجہ (اعجاز احمدی ص۱۱تا۲۳، خزائن ج۱۹ ص۱۱۹تا۱۳۰) حاضر ہوا ہوں۔ اور صاف لفظوں میں انہیں صفحوں کا حوالہ دے چکا ہوں۔ تو پھر اتنی طول کلامی جو آپ نے کی ہے۔ بجز العادت طبیعۃ الثانیۃ اور کیا معنی رکھتی