رقعہ مولانا ثناء اﷲ امرتسری بنام مرزائے قادیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم!
بخدمت جناب مرزا غلام احمد صاحب رئیس قادیاں خاکسار حسب دعوت مندرجہ (اعجاز احمدی ص۱۱تا ۲۳، خزائن ج۱۹ ص۱۱۹تا۱۳۰) قادیاں میں اس وقت حاضر ہے۔ جناب کی دعوت قبول کرنے میں آج تک رمضان شریف مانع رہا۔ ورنہ اتنا توقف نہ ہوتا۔ میں اللہ جل شانہ کی قسم کھاتا ہوں۔ کہ مجھے جناب سے کوئی ذاتی خصومت اور عناد نہیں۔ چونکہ آپ بقول خود ایک عہدہ جلیلہ پر ممتاز و مامور ہیں جو تمام بنی نوع کی ہدایت کے لیے عموماً اور مجھ جیسے مخلصوں کے لیے خصوصاً ہے اس لیے مجھے قوی امید ہے کہ آپ میری تفہیم میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں گے اور حسب وعدہ خود مجھے اجازت بخشیں گے۔ کہ میں مجمع میں آپ کی پیشگوئیوں کی نسبت اپنے خیالات ظاہر کروں۔ میں مکرر آپ کو اپنے اخلاص اور صعوبت سفر کی طرف توجہ دلا کر اسی عہدہ جلیلہ کا واسطہ دیتا ہوں۔ کہ مجھے ضرور موقع دیں۔ ابوالوفاء ثناء اللہ از قادیاں۔ ۱۰؍جنوری۱۹۰۳ء
جواب از مرزائے قادیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
از طرف عائذ باللہ الصمد عافا اللہ۔ بخدمت مولوی ثناء اللہ صاحب آپ کا رقعہ پہنچا۔ اگر آپ لوگوں کی صدق دل سے یہ نیت ہو۔ کہ اپنے شکوک و شبہات پیشگوئیوں کی نسبت یا اس کے ساتھ اور امور کی نسبت بھی جو دعویٰ سے تعلق رکھتے ہوں۔ رفع کرا دیں تو یہ آپ لوگوں کی خوش قسمتی ہوگی۔ اور اگرچہ کئی سال ہوگئے۔ کہ میں کتاب انجام آتھم میں شائع کر چکا ہوں۔ کہ میں اس گروہ مخالف سے ہرگز مباحثات نہ کروں گا۔ کیونکہ اس کا نتیجہ بجز گندی گالیوں اور اوباشانہ کلمات سننے کے اور کچھ ظاہر نہیں ہوا۔ مگر میں ہمیشہ طالب کے شبہات دور کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اگرچہ آپ نے اس رقعہ میں دعویٰ تو کر دیا ہے۔ کہ میں طالب حق ہوں۔ مگر مجھے تأمل ہے کہ اس دعویٰ پر آپ قائم رہ سکیں۔ کیونکہ آپ لوگوں کی عادت ہے۔ کہ ہر ایک بات کو کشاں کشاں بے ہودہ اور لغو مباحثات کی طرف لے آتے ہیں اور میں خدائے تعالیٰ کے سامنے وعدہ کر چکا ہوں کہ ان لوگوں سے مباحثات ہرگز نہیں کروں گا۔ سو یہ طریق جو مباحثات سے بہت دور ہے وہ یہ ہے۔ کہ آپ اس مرحلہ کے صاف کرنے کے لیے اول یہ اقرار کردیں۔ کہ آپ منہاج نبوت سے باہر نہ جائیں گے اور وہی اعتراض کریں گے۔ جو آنحضرتﷺ پر یا حضرت عیسیٰ پر یا حضرت موسیٰ یا حضرت یونس پر عائد نہ ہوتا ہو۔ اور حدیث اور قرآن کی پیشگوئیوں پر زد ہو۔