جب نوبتی نے صبح کی نوبت بجائی۔ مرغ سحر پکارا۔ موذن نے نعرہ اللہ اکبر مارا۔ سپیدۂ صبح نمودار ہوا۔ غسل سے فراغت پا کر میاں باہر آئے رفیقوں اور مصاحبوں، حواریانِ خیر اندیش۔ مریدان عقیدت کیش نے اغل بغل دائیں بائیں فرش بوریا ربے ریا پر جگہ پائی۔ قلم دوات۔ کاغذ منگوایا گیا۔ سب رجسٹرار کو بلانے کی درخواست لکھ کر ایک آدمی کو روانہ کیا گیا۔ اور اسٹام فروش سے اسٹام منگوا کر دستاویز تحریر ہوئی۔
دستاویز
’’منکہ مرزاغلام احمد قادیانی خلف مرزاغلام مرتضیٰ مرحوم قوم مغل ساکن ورئیس قادیاں وتحصیل بٹالہ کا ہوں۔ موازی ۱۴؍کنال اراضی نمبری خسرہ ۲۲۴۷/ ۱۷۰۳، ۱۷۲۱ قطعہ کا کھاتہ نمبر ۷۱۷۰ معاملہ عمل جمع بندی ۱۸۹۶ء و ۱۸۹۷ء واقعہ قصبہ قادیاں مذکور موجود ہے ۱۴؍کنال منظورہ میں سے موازی ۱؍کنال اراضی نمبری خسرہ نہری ۲۲۴۷/ ۱۷۰۳ مذکورہ میں باغ لگا ہوا ہے اور درختان آم و کھٹہ و مٹھہ و شہتوت وغیرہ اس میں لگے ہوئے پھلے ہوئے ہیں اور موازی ۱۳؍کنال اراضی منظور چاہی ہے۔ اور بلا شرکتہ الغیر مالک و قابض ہوں۔ سو اب مظہر نے برضا و رغبت خود وبدرستی ہوش و حواس خمسہ اپنی کے کل موازی ۱۴؍کنال اراضی مذکور کو معہ درختانِ ثمر وغیرہ موجودہ باغ و اراضی زرعی و نصف حصہ آب و عمارت و خرچ چوب چاہ موجودہ اندرون باغ و نصف حصہ کنواں و دیگر حقوق داخلی و خارجی متعلقہ اس کے محض مبلغ پانچ ہزار روپیہ سکہ رائجہ نصف جن کے ۲۵۰۰ ہوتے ہیں۔ بدمست مسمات نصرت جہاں بیگم زوجہ خود رہن و گروی کردی ہے اور روپیہ میں بہ تفصیل ذیل زیورات ونوٹ کرنسی نقد مرتہنہ سے لیا ہے۔ کڑی کلاں طلاء قیمتی۷۵۰، کڑے خورد طلاء قیمت۲۵۰، ڈنڈیاں ۱۴عددبالیاں دو عددبنسی ۱۰ عدد ربل طلائی دو عدد بالی گہنگورو والی طلائی دو عدد کل قیمتی۶۰۰، کنگن طلائی قیمتی۲۱۰روپے بند طلائی قیمتی۱۰۰روپے کنٹھہ طلائی قیمتی ۲۲۵روپے چہنیان جوڑ طلائی قیمتی۳۰۰روپے پونجیاں طلائی بڑی قیمتی ۴ عدد قیمتی ۱۵۰روپے۔ جو جس اور مونگی چارعدد قیمتی۱۵۰روپے چنان کلاں ۳عدد، طلائی قیمتی ۲۰۰روپے چاند طلائی قیمتی۵۰روپے بالیاں جڑاؤسات ہیں۔قیمتی۱۵۰روپے نتھ طلائی قیمتی۴۰روپے محکہ خورد طلائی قیمتی۲۰روپے حمائل قیمتی۲۵روپے پہونچیاں خورد طلائی ۲۲دانہ ۲۵روپے بڑی طلائی قیمتی ۴۰روپے ٹیپ جڑاؤ طلائی قیمتی ۷۶روپے کرنسی نوٹ نمبری ۱۵۹۰۰۰ ی ۲۹ لاہور، کلکتہ قیمتی ایک ہزار اقرار یہ کہ عرصہ تیس سال تک فک الرہن مرہونہ نہیںکرائوں گا۔ بعد تیس سال مذکور کے ایک سال میں جب چاہوں زر