پادری صاحب… مرزا صاحب نے ۲۲؍مارچ ۱۸۹۷ء کو ایک ہینڈ بل ضیاء الاسلام پریس قادیاں سے شائع کیا۔ جو اس امر پر بڑا زور دیتا ہے۔ ہم کو خبر تھی کہ لیکھرام ۶؍مارچ ۱۸۹۷ء کو ۶؍بجے شام کے وقت مارا جائے گا مگر واقعہ کے بعد یہ ہینڈ بل شائع کیا گیا اور یہ کہ ہماری پیشگوئی کے مطابق تھا۔
مرزا صاحب… ہم نے پہلے سے یہ پیشگوئی کی ہوئی تھی۔ اور اس کے حوالے سے الہامی طور پر اشتہار دیا گیا ہوگا۔
پادری صاحب… قاتل کبھی نہیں ملے گا۔ یہ امر مرزا صاحب نے کہا تھا عام مشہور ہے۔ ہمارا قیاس یہ ہے کہ لیکھرام کا قاتل بھی قتل کیا گیا ہے۔ جو کاغذات اس بارے میں ہمارے پاس تھے۔ وہ سرکار میں ہم نے بھیج دئیے تھے۔ اور ایک وجہ مجھ کو ایذاء پہنچانے کے واسطے یہ تھی کہ جب سے مسٹر عبد اللہ آتھم انتقال کر گئے۔ صرف میں ہی اس مباحثہ کے متعلق ایک سرگروہ رہ گیا ہوں۔ اور مرزا صاحب ہر طرح سے ہم کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اور ہماری نسبت واہیات طریقہ اختیار کر رکھا ہے اپنے قلم اور زبان کو قابو میں نہیں رکھا ہوا۔ چنانچہ مرزا صاحب نے ایک کتاب انجام آتھم شائع کی۔ جو ہر قسم کی ہزلیات سے پر ہے اور اس کتاب میں صفحہ ۴۴ پر اس قدر جرأت کی ہے۔ کہ ہمارے حق میں لکھا ہے کہ مقابلہ کے واسطے آئو۔ اس کتاب پر حرف F لگایا گیا۔
مرزا صاحب… تسلیم کرکے واقعی یہ کتاب ہم نے شائع کی تھی۔ ۱۴ ستمبر ۱۸۹۶ء کو شائع کی ہے۔
مجھ کو الہامی طور پر خبر دی گئی تھی کہ دیانند مر جائے گا۔ اور یہ خبر قبل از وقت دی گئی تھی اور بعض آریہ لوگوں کو علم تھا۔ میں نے بعض کو اطلاع کر دی تھی۔ لیکھرام کے مرنے سے قریب پانچ سال پہلے میں نے اس کے مرنے کے اطلاع کی تھی۔
سرسید احمد خاں کی بابت میں نے پیشگوئی کی تھی۔ کہ اس پر آفت آئے گی۔ احمد بیگ اور اس کی لڑکی کے بارے میں اور داماد کے بارے میں پیشگوئی کی تھی۔
مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کی بابت ۴۰ یوم کے مرنے یا تکلیف بابت کوئی پیشگوئی نہیں کی۔ (آئینہ کمالات مشتہرہ ۱۸۹۳ئ)
عبد اللہ آتھم کی بابت ایک ہزار اور دو ہزار اور تین ہزار اور چار ہزار روپیہ کے انعام کا وعدہ کیا۔
انجام آتھم شائع کیا جانا تسلیم ہے۔
پادری صاحب… انجام آتھم میں مرزا صاحب نے پیشگوئی کی تھی کہ ۹۴ مولوی اور ۶۸ چھاپہ