چونکہ مرزاقادیانی ملہم، امام الزمان ہیں۔ لہٰذا ان کا یہ صریح جھوٹ اور بے علمی بھی صداق وآگاہی پر ہی محمول ہوگی۔
مرزائیو! اپنے نبی کی تاریخ دانی دیکھ لی۔ آپﷺ کی تو کل اولاد لڑکے لڑکیاں ملا کر بھی گیارہ نہیں ہوتے۔ صرف گیارہ لڑکے؟ اگر کوئی مرزائی تحقیق فرمائے تو ہم ممنوں ہوں گے۔ بصورت دیگر مرزاقادیانی کے کذب اور افتراء کا اقرار فرمالیں۔
(ملفوظات ج۱ ص۱۷۹،۱۸۰) میں یوں رقم طراز ہیں: ’’کہتے ہیں کہ امام حسنؓ کے پاس ایک نوکر چائے کی پیالی لایا۔ جب قریب آیا تو غفلت سے وہ پیالی آپ کے سر پر گر پڑی۔ آپ نے تکلیف محسوس کر کے ذرا تیز نظر سے غلام کی طرف دیکھا۔‘‘
غالباً پہلی صدی ہجری سے قبل بھی عرب چائے نوش تھے اور امام حسین اور صحابہ غالباً سب اس کے عادی ہوں گے؟
براہ کرم مرزائی اس کی بھی تحقیق فرمائیں۔ کیا دودھ ملی چائے تھی یا صرف قہوہ؟ پھر سبز چائے تھی یا سیاہ؟ نیز یہ بھی تحقیق فرمائین کہ چین سے تو وہ چائے نہیں آئی تھی؟ ممکن ہے آپ کی تحقیق بتلادے کہ عرب میں چائے کے بے شمار باغات تھے۔ جس کی دلیل صرف الہام مرزاقادیانی ہو۔ بہت خوب! ساون کے اندھے کو ہرا ہی سوجھتا ہے۔
(تریاق القلوب ص۴۱، خزائن ج۱۵ ص۲۱۷،۲۱۸) پر مرزاقادیانی یوں رقمطراز ہیں: ’’اور یہ عجیب بات ہے کہ حضرت مسیح نے تو صرف مہد میں باتیں کیں۔ مگر اس لڑکے نے پیٹ میں ہی دو مرتبہ باتیں کیں اور پھر بعد اس کے ۱۴؍جون ۱۸۹۹ء کو وہ پیدا ہوا اور جیسا کہ وہ چوتھا لڑکا تھا اسی مناسبت کے لحاظ سے اس نے اسلامی مہینوں میں سے چوتھا مہینہ لیا۔ یعنی ماہ صفر اور ہفتہ کے دنوںمیں سے چوتھا دن لیا۔ یعنی چہار شنبہ اور دن کے گھنٹوں میں سے دوپہر کے بعد چوتھا گھنٹہ۔‘‘
اب ناظرین مرزاقادیانی کی سخن سازی ملاحظہ فرماویں اور مرزاقادیانی کی بے خبری پر مرزائی ماتم کریں۔ کیا صفر اسلامی مہینوں میں چوتھا مہینہ ہے؟ حالانکہ ہر ایک جانتا ہے کہ صفر اسلامی مہینوں میں سے دوسرا مہینہ ہے۔ سال اسلامی محرم سے شروع ہوتا ہے۔ نیز بدھ یعنی چہار شنبہ ہفتہ کے دنوں میں پانچوان دن ہے۔ چوتھا نہیں ہے۔ شمار یوں ہے۔ شنبہ ، یک شنبہ، دو شنبہ، سہ شنبہ، چہار شنبہ، پنچ شنبہ، جمعہ۔
اب رہا معاملہ گھنٹوں کا تو بہرحال مرزاقادیانی نے لکھا نہیں کہ کتنے بجے پیدا ہوا۔ تاکہ معلوم کیا جاسکتا کہ ساعت چہارم تھی یا کہ نہ۔ صرف چوتھا لکھ دیا گیا ہے۔ یاد رکھیں دن اسلام میں