گئے ہیں تو موجودہ نشان بدرجہ اولیٰ قبول کرنے کے لائق ہیں۔ اگر دنیا میں کسی عیسائی کے دل میں انصاف ہے۔ تو میری اس تقریر کو نہایت منصفانہ تقریر سمجھے گا۔‘‘ ’’میں دوبارہ لکھتا ہوں کہ میری تقریر کا ماحصل یہ ہے کہ عیسائیوں نے جو حضرت عیسیٰ کو خدا بنا رکھا ہے۔ یہ سراسر ان کی غلطی ہے۔ جن کلمات سے وہ یہ نتیجہ نکالنا چاہتے ہیں کہ یسوع خدایا ابن اﷲ ہے ان کلمات سے بڑھ کر میرے الہامی کلمات میں پادری صاحباں سوچیں۔ اور خوب سوچیں۔ اور اور بار بار سوچیں۔ کہ یسوع کے خدا بنانے کے لیے ان کے ہاتھ میں بجز چند کلمات کے اور کیا چیز ہے۔ پس میں ان سے یہی چاہتا ہوں کہ وہ میرے الہامی کلمات کو ان کے کلمات کے ساتھ مقابلہ کرکے دیکھیں۔ اور پھر انصافاً ڈگری دیں کہ اگر ظاہر الفاظ پر اعتبار کیا جائے تو ایک شخص کے خدا بنانے کے لیے جیسے میرے الہامی کلمات قوی دلالت کرتے ہیں یسوع کے الہامی کلمات ہرگز ایسی دلالت نہیں کرتے۔ تو پھر کیا وجہ کہ جن کلمات سے یسوع کو خدا بنایا جاتا ہے۔ اور وہی کلمات بلکہ ان سے بڑھ کر جب دوسرے کے حق میں ہوں۔ پھر اس کے اور معنے کیوں کیے جاتے ہیں۔ اگر کہو کہ پہلی کتابوں میں مسیح کے آنے کی خبر دی گئی تھی۔ تو میں کہتا ہوں کہ ان ہی کتابوں میں بلکہ مسیح کی زبان سے مسیح کے دوبارہ آنے کی خبر دی گئی تھی۔
اور وہ میں ہوں جیسا کہ انجیل میں لکھا تھا۔ زلزلہ بھی آئے ایک قوم کی دوسری قوم سے لڑائیاں بھی ہوئیں۔ سخت سخت وبائیں پڑیں اور آسمان سے ظاہر ہوئے غرض میں ہی پیشگوئیوں کے مطابق آیا ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۵تا۱۰۸، لغایت ص ۸۲)
آرڈلی… پادری کلارک صاحب اور مرزا غلام احمد قادیانی حاضر ہے؟
مرزا صاحب… حاضر پادری صاحب پہلے سے کچہری کے کمرہ کے اندر تھے۔ مقدمہ پیش ہوا۔
ڈاکٹر ہنری مارٹن کلارک صاحب، مستغیث بنام مرزا غلام احمد قادیانی، جرم زیر دفعہ ۱۸۸ ضابطہ فوجداری، بیان ہنری مارٹن کلارک باقرار صالح
میں پندرہ سال سے ڈاکٹر مشنری ہوں۔ ہماری واقفیت مرزا صاحب سے ۱۸۹۳ء سے ہے۔ مسٹر عبد اللہ آتھم اور ان کے درمیان جب مناظرہ مذہبی ہوا تھا۔ اس کا میں صدر تھا۔ مرزا غلام احمد نے اپنے آپ کو مسلمانوں کے پیشواء ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس سے پہلے کہ مناظرہ ہو۔ ہم نے ایک کتاب پیش کی۔ جو مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے لکھی ہوئی تھی۔ اور اس میں اہل اسلام کے پیشوائوں نے قرار دیا۔ کہ مرزا صاحب مسلمان نہیں۔ بلکہ کافر ہیں۔ اور دجال کے چچا ہیں۔