بھلا اس سید الکونینﷺ کی تو شان عظیم ہے ذرا انصافاً پادری صاحبان ان میرے الہامات کو ہی انصاف کی نظر سے دیکھیں اور پھر خود ہی منصف ہو کر کہیں کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ اگر ایسے کلمات سے خدائی ثابت ہوسکتی ہے تو میرے الہامات یسوع کے الہامات سے بہت زیادہ میری خدائی پر دلالت کرتے ہیں۔ اور اگر خود پادری صاحبان سوچ نہیں سکتے۔ تو کسی دوسری قوم کے تئیں منصف مقرر کرکے میرے الہامات اور انجیل میں بھی یسوع کے وہ کلمات جس سے اس کی خدائی سمجھی جاتی ہے۔ ان منصفوں کے حوالہ کریں پھر اگر منصف لوگ پادریوں کے حوالہ کریں۔ پھر اگر منصف لوگ پادریوں کے حق میں ڈگری اور حلفاً یہ بیان کریں۔ کہ یسوع کے کلمات میں سے یسوع کی خدائی زیادہ صفائی سے ثابت ہوسکتی ہے۔ تو میں تاوان کے طور پر ہزار روپیہ ان کو دے سکتا ہوں اور میں منصفوں سے یہ چاہتا ہوں کہ اپنی شہادت سے پہلے یہ قسم کھالیں ۔ کہ ہمیں خدا تعالیٰ کی قسم ہے کہ ہمارا بیان صحیح ہے اور اگر صحیح نہیں ہے۔ تو خدا تعالیٰ ایک سال تک وہ عذاب ہم پر نازل کرے۔ جس سے ہماری تباہی اور ذلت اور بربادی ہو جائے۔ اور میں خوب جانتا ہوں۔ کہ پادری صاحباں ہرگز اس طریق فیصلہ کو قبول نہیں کریں گے۔ لیکن اگر وہ یہ کہیں۔ کہ جو مسیح کے منہ سے نکلا۔ وہ تو حقیقت میں خدا کا کلام تھا۔ اس لیے وہ دستاویز کس طور پر قبول ہوسکتا ہے۔ لیکن جو تمہارے منہ سے نکلا۔ وہ خدا کا کلام نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ یسوع کے منہ سے جو کلام نکلا۔ اس کے خدا کے کلام ہونے میں ذاتی طور پر تو حضرت عیسائیوں کو کچھ معرفت نہیں۔ خدا نے بلاواسطہ ان سے باتیں نہیں کیں۔ ان کے کانوں میں کسی فرشتہ نے آکر نہیں پھونکا۔ کہ یسوع خدا یا خدا کا بیٹا ہے۔ انہوں نے نہیں دیکھا۔ کہ یسوع دنیا میں تولد پا کر ایک مکھی بھی پیدا کی۔ صرف چند کلمات ان کے ہاتھ میں ہیں۔ جو یسوع کی طرف منسوب کیے گئے ہیں جس کو مروڑ تروڑ کر یہ خیال کر رہے ہیں۔ کہ ان سے ان کی خدائی ثابت ہوتی ہے۔
یہ کلمات اور مکاشفات جو میں نے پیش کیے ہیں۔ وہ ان سے صدہا درجہ بڑھ کر ہیں۔ پھر اگر اس خیال سے ان کلمات کو ترجیح دی جاتی ہے کہ وہ معجزات سے ثابت ہوچکے ہیں۔ تو میں کہتا ہوں کہ یسوع معجزات جو اس زمانہ کے لیے صرف قصہ اور کہانیاں ہیں۔ کوئی بھی کہہ نہیں سکتا۔ کہ میں نے ان میں سے کچھ آنکھوں سے بھی دیکھا ہے۔ مگر وہ خوارق اور نشان جو خدا تعالیٰ کے فضل سے مجھ سے ظاہر ہوتے ہیں۔ وہ تو ہزاروں انسانوں کی چشم دید باتیں ہیں۔ پھر یسوع کے معجزات کو جو محض قصوں اور کہانیوں کے رنگ میں بتائی جاتی ہیں۔ ان چشم دید نشانوں سے کیا مناسبت۔ پھر جب کہ خدا تعالیٰ کے گزشتہ قصہ جن میں جھوٹ کی آمیزش بھی ہوسکتی ہے۔ قبول کیے