حواری… لو اور لیجیے۔ مولوی ثناء اللہ امرتسری بھی پانچوں سواروںمیں داخل ہوگئے۔ وہ بھی اس پیشگوئی کے صادق ہونے سے منکر ہیں۔
مرزا صاحب…
سخت مشکل ہے سخت ہی بیداد
ایک میں خوں گرفتہ سو جلاد
تمام دنیا مسلمان عیسائی، ہندو، آریہ میری مخالفت پر روکھا کھائے بیٹھے ہیں۔
اور یہ میرے ساتھ ہی مخصوص نہیں۔ پہلے صادقوں اور خدا کے مرسل اور نبیوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا ہے۔ اب دیکھو اس تمام پیشگوئی کا ماحصل یہ ہے۔ ایک ہیبت ناک واقعہ ہوگا۔ جو چھ سال کے اندر وقوع میں آئے گا۔ اور وہ دن عید کے دن سے ملا ہوا ہوگا۔ یعنی ۲ شوال کا ہوگا (سراج المنیرص۲۱، خزائن ج۱۲ ص۲۵) اس کا تمام نقشہ برکات الدعاء کے مضمون میں دکھایا گیا ہے۔ کیا یہ کسی منصوبہ باز کا کام ہوسکتا ہے؟ کہ چھ برس پہلے ایسے صریح نشانوں کے ساتھ خبر دیدی۔ اور خبر پوری ہو جائے۔ توریت گواہی دیتی ہے کہ جھوٹے نبی کی پیشگوئی کبھی پوری نہیں ہوتی۔ خدا اس کے مقابل پر کھڑا ہو جاتا ہے۔ تا دنیا تباہ نہ ہو۔
حواری… ان کی یہ بدگمانی ہے کہ حضرت کے کسی مرید نے لیکھرام کو مار دیا ہوگا۔ یہ کیسا شیطانی خیال ہے۔
مرزا صاحب… ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ مریدوں کا مرشد کے ساتھ ایک نازک تعلق ہوتا ہے۔ اور اعتقاد کی بنیاد تقویٰ اور طہارت اور نیکو کاری پر ہوتی ہے۔ جس قدر دنیا میں نبی اور مرسل گزرے ہیں۔ یا اگلے مامور اور محدث ہوں۔ کوئی شخص ان کے مریدوں میں اس حالت میں داخل نہیں ہوسکتا اور نہ ہوگا۔ جبکہ ان کو مکار اور منصوبہ باز سمجھتا ہو۔ اور ظاہر ہے کہ ہماری جماعت میں بڑے بڑے معزز داخل ہیں۔ بی اے۔ ایم اے اور تحصیل دار اور اکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کلکٹر اور بڑے بڑے تاجر اور ایک جماعت علماء و فضلا کی۔ تو کیا یہ تمام لچوں اور بدمعاشوں کا گروہ ہے۔ ہم بآواز بلند کہتے ہیں کہ ہماری جماعت میں نہایت نیک چلن اور مہذب اور پرہیزگار لوگ ہیں (سراج المنیر۲۲تا۲۴، خزائن ج۱۲ ص۲۵تا۲۷) کوئی ان سے پوچھے کہ لوگوں میں بھی بڑے بڑے اوتار گزرے ہیں۔ جیسے رام چندر اورراجہ کرشن صاحب۔ کیا آپ لوگ ان کی نسبت یہ گمان کرسکتے ہیں۔ ہم اس وقت کیونکر اور کن الفاظ سے آریہ صاحباں کی تسلی دیں۔ کہ بدمعاشی کی چالیں ہمارا طریق نہیں ہے۔ ایک انسان کی جان سے ہم درد مند ہیں۔ اور خدا کی ایک پیشگوئی سچ