سکتا۔ معمول سے نرالے اور خارق عادت عذاب وہ تھا جو پہلے نبیوں کے منکروں پر آئے۔ کوئی زمین میں دھنسایا گیا کوئی آسمانی سخت آواز سے ہلاک ہوا۔ کسی پر آسمان سے پتھر برسے اور کئی غیر معمولی طور پر بہ ہیئت مجموعی غرق آب ہوئے۔ جن کا ذکر قرآن میں سورہ عنکبوت کے رکوع ۲ میں ہوا ہے۔ آج کل کا طاعون جو بمبئی اور کراچی پر مسلط ہے۔ کاش اسی کا حصہ اکیلا لیکھرام کو پہنچتا۔ تو بھی تسلیم کیا جاتا کہ اس شہر میں جو عذاب سے مامون ہے۔ صرف لیکھرام کے لیے وہ غیر معمولی اور خارق عادت عذاب ہے۔ چھری مارنے کو جو رات دن لوگوں کو لگتی ہے۔ غیر معمولی اور خارق عادت قرار دینا آپ ہی کا کام ہے جو الہام سے ہوتا ہے۔ اس بیان سے یہ ثابت ہوا کہ پیشگوئی اور اس کے متعلق جس قدر الہامات الہامی صاحب نے بیان کیے ہیں۔ وہ سچے نہیں نکلے بلکہ سراسر کذب و فریب ظاہر ہوئے۔
حواری… حضور نے دیکھا۔ جس قدر الہام و دلائل اس میں گزرے گویا وہ اپنے دلائل لا طائل سے باطل کرچکے۔ براہین احمدیہ کے الہامات جو تیرہ برس اس واقع سے پہلے ہوئے۔ اور سرمہ چشم آریہ کا کشف جو بارہ برس پیشتر ہوا۔ اور الہامات سب کا بطلان کردیا۔ اپنے خیال میں شمہ لگا نہیںرکھا۔
مرزا صاحب… خدا جانے یہ شخص کیسا ضدی ہے ہار مانتا ہے نہ جیتے بنتی ہے ۔ اس کی چاپلوسی بھی کی ہے۔ طمع بھی دیا کہ ہم کو الہام ہوا ہے۔ مولوی محمد حسین صاحب رجوع کریں گے۔ سراج المنیر میں شائع بھی کر دیا۔ مگر پتھر پر جونک کب لگتی ہے۔ کچھ اثر نہ ہوا۔ تلا ہوا بیٹھا ہے۔ بات منہ سے نکلے اور کاٹے۔ ہم نے (۱۱؍اپریل ۱۸۹۷ء ، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۸۳ حاشیہ)کے اشتہار میں لکھا ہے اگر جلسہ عام میں میرے روبرو مولوی محمد حسین صاحب قسم کھا کر یہ کہہ دے کہ یہ پیشگوئی خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں تھی اور نہ سچی نکلی اور اگر خدا کی طرف سے تھی اور فی الواقعہ پوری ہوگئی۔ تو اسے قادر مطلق ایک سال کے اندر میرے پر کوئی عذاب شدید نازل کر۔ پھر اگر مولوی صاحب موصوف اس عذاب شدید سے ایک سال تک بچ گئے۔ تو ہم اپنے تئیں جھوٹا سمجھیں گے۔ اور مولوی صاحب کے ہاتھ پر توبہ کریں گے اور جس قدر ہمارے پاس اس بارہ میں الہام ہوں گے جلا دیں گے۔
حواری… غریب نواز! مولوی صاحب نے اس بات کا جواب بھی تو اس پرچہ میں لکھا ہے۔
مولوی صاحب… اگر آپ کا وہ الہام بھی سچا تھا۔ جو تین بار آپ کو ہوا ہے۔ اور خدا کی طرف سے تھا اور آپ اس کے بیان میں سچے تھے۔ تو پھر آپ کو میری مخالفت اور مخالفانہ تحریر کی فکر کیوں