سب سے برا تھا۔
اس طرح جی کہ بعد مرنے کے
گاہ گاہے تو کوئی یاد کرے
ساتواں… مرزا قادیانی نے اس کے مرنے کی پیشگوئی کی تھی۔ اور میعاد مقررہ قریب الاختتام ہے۔ ڈپٹی عبد اللہ آتھم جو پیشگوئی کے موافق نہیں مرا تو قادیانی کو بڑی ذلت اور رسوائی ہوئی تھی۔ اس نے خیال کیا اگر یہ پیشگوئی خالی گئی تو میری بڑی رسوائی ہوگی۔ اور ہوا اکھڑ کر ساری دوکانداری خاک میں مل جائے گی۔ ہمارے خیال میں ان میں اس کی سازش ہے۔
آٹھواں… بعض کہتے ہیں کہ یہ عورت جو اس کے پاس ہے اس کی بیاہتا نہیں ہے۔ اس کے وارثوں کا کام ہے۔
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست
ہر ایک اپنی اپنی رائے زنی میں ہے۔ مقتول کی عورت کا حال نہایت ابتر تھا۔ اس کے دیکھنے سے پتھر کے دل پانی ہوتے تھے۔ اور اس کے بین سے سنگدل سے سنگدل بھی آٹھ آٹھ آنسو روتے تھے۔
عورت… رو کر اور چھاتی پکڑ کر ہائے رے میرے پیارے مجھ سے کیوں روٹھا۔ میری خطا تو بتا۔ کچھ بول تو سہی۔ ہائے اخیر وقت میں بات بھی نہ کی۔ اپنی کہی نہ میری سنی۔
چلے ہوکس لیے ہو کر خفا سنو تو سہی
بتا دو پہلے ہماری خطا سنو تو سہی
جواب نہیں دیتے۔ کچھ تو کہو مجھ کو کس پر چھوڑا۔ کس کے سپرد کیا۔
چھڑا کر مجھ سے میرے خانماں کو
چلا ہے چھوڑ کر تنہا کہاں کو؟
میں تیری منتیں کرتی ہوں۔ مجھ کو بھی لے چل۔ یہ بے مروتی خلاف امید مجھ سے نہ کر۔ مجھ سے کیا کیا وعدے وعید تھے سب بھلا دئیے۔
گر شربتِ وصال نہیں موت ہی سہی
کوئی تو نکلے اس دل بیمار کی ہوس
(لوگ) آپ بدھ واں ہیں۔ آپ کو مت دینا عقل کے خلاف ہے۔ صبر کرو۔عورت… میں نے بہت ضبط کیا۔ اب ضبط کا یارا نہیں رہا