وغیرہ وغیرہ بڑا طول طویل بیان فرمایا پھر اشتہاروں اور اخباروں کی رائے کا اظہر ہونے لگا۔ پہلے اشتہار پڑھے گئے۔
(مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری) مرزا قادیانی اور آتھم کی لڑائی میں اسلام کی صداقت اِنَّا نَحْنُ نَزَلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ آج ہم اس آیت کی تصدیق پاتے ہیں کہ خدا تعالیٰ دین اسلام کی کیسی تائید کرتا ہے جو لوگ اس دین کی آڑ میں ہو کر اس دین کو بگاڑنا چاہتے ہیں ہمیشہ ذلیل و خوار ہوتے ہیں چنانچہ مرزا قادیانی کے ساتھ یہی معلوم ہوا۔ کہ تمام مخلوق کی نظروں میں ذلیل اور رسوا ہوا کہ آتھم امرتسری باوجود پیرانہ سالی کے پندرہ مہینے کی مدت میں نہیں مرے نہ صرف آتھم ہی بلکہ ایک اور صاحب بھی (جن کی موت کے بعد مرزا صاحب نے ان کی بیوی سے نکاح کرنا تھا جس کی مدت حسب تحریر شہادت القرآن مصنف مرزا صاحب ۳۰ اگست ۹۴ء کو پوری ہوگئی) نہیں مرے۔
تھے دو گھڑی سے شیخ جی شیخی بگھارتے
وہ ساری اس کی شیخی جھڑی دو گھڑی کے بعد
کیا آج کوئی نہیں جو مرزا کا ساتھ دیوے۔ حکیم نور الدین کہاں ہیں۔ احسن صاحب کہاں ہیں پنجاب گزٹ کے اڈیٹر کہاں ہیں۔ نوجوان ریاض ہند کے منیجر جو مارے خوشی کے پھولے نہ سماتے تھے کہاں ہیں۔ اور سیالکوٹ کے لیکچرار معذور کہاں ہیں جو مسلمانوں کو ابو سفیان کا نقشہ بتلاتے تھے کہاں ہیں۔ خواجہ صاحب لاہوری کہاں ہیں۔ سچ ہے اور بالکل سچ ہے۔ لَوْ تَقَوَّلْ عَلَیْنَا بَعْضَ اِلاَّ قَاوِیْلَ۔ لَاَخَذْنَا مِنْہُ بَالْمِیْنَ مگر افسوس صد افسوس عیسائیوں کے حال پر کہ انہوں نے مسلمانوں کا اس میں ناحق دل دکھایا اور اپنی عادت قدیمہ کے موافق بد زبانی سے کام لیا۔ (منشی محمد سعد اللہ صاحب) مسیح کاذب خاک دانی مرزا غلام احمد قادیانی کی پیشگوئی (زٹل) جھوٹی ہونے کے سبب پادری صاحبان کا اہل اسلام پر طنز کرنا بالکل غلط ہے خود انہی کی تحریرات اور مسلمات کے برخلاف۔
ایک شخص مسمی مرزا غلام احمد قادیانی نے کئی سال سے ایسے ایسے دعا وی اور عقائد پھیلائے ہیں جن کی وجہ سے سب علماء اسلام نے اس پر کفر کا فتویٰ دیا ہے۔
چند لوگ جو بوجوہ مختلف اس کے دام ترویر میں آچکے تھے اسی طرح پھنسے رہے۔ ذیقعد ۱۳۱۱ھ میں بن بلائے مسلمانوں کا وکیل بن کر پادریوں کے مقابلہ میں کھڑا ہوگیا۔ حالانکہ پادری کلارک صاحب پریزیڈنٹ مناظرہ نے اہل جنڈیالہ بانیان مناظرہ کو لکھا بھی کہ تم ایک ایسے