کوچوں میں اس مضمون کے اشتہار و اخبار شائع ہو رہے ہیں اور مسلمان خدا تعالیٰ کا شکرانہ ادا کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اسلام پر بڑا فضل کیا ہزاروں بلکہ لاکھوں مسلمان اگر یہ پیشگوئی صحیح ہو جاتی تو قادیانی کو ولی اور ملہم سمجھ کر اس کے دام تزوبر میں پھنس جاتے، طرفہ یہ کہ اہل اسلام کی اس خوشی میں آریہ ہندو، سکھ وغیرہ اشخاص مذاہب غیر بھی شریک ہیں۔ گو ان سب کے خوش ہونے کی وجوہات و اسباب مختلف ہیں مسلمانوں کی خوشی کی وجہ تو اوپر ابھی بیان ہوچکی ہے۔
عیسائی اس لیے خوش ہیں کہ اس پیشگوئی میں خاص کر وہی مخاطب تھے۔ ہر چند اس پیشگوئی کے وقوع صدق کی صورت میں وہ کسی الزام قادیانی کے مورد نہ ہوسکتے چنانچہ (اشاعۃ السنۃ ج۱۵ ص۲۳۸) سنہ گزشتہ میں بیان ہو چکا ہے مگر اس کے جھوٹے نکلنے کی حالت میں وہ قادیانی کو شرمندہ کرنے کے حق دار ہوگئے ہیں اور اب وہ اس کو شرمندہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ آئیے جناب وعدہ وفا کیجیے اور ہمیں قدرت و اختیار دیجیے کہ ہم آپ کے چہرہ مبارک کو کالا کریں مگر ڈاڑھی سرخ ہی رہے گی۔ اور گلوئے اقدس میں رسی ڈالیں۔ پھر جوتیوں کی مالا آراستہ کرکے بٹالہ، لاہور، سیالکوٹ، امرتسر خصوصاً جنڈیالہ اور نیز دیگر مشہور و معروف ہندوستان کے شہروں کی سیر کرائیں۔ جب آپ پیدل چلنے سے تھک جائیں تو آپ کو اسی فارسی گدھے پر جو آپ کی دمشقی مسجد کے زیر سایہ ہر وقت موجود رہتا ہے سوار کرائیں گے۔
نیز آپ کو اجازت دی جاتی ہے کہ آپ اپنے مقرب فرشتوں کو بھی اپنے ہمراہ رکھیں۔ لیکن آپ کو اپنے اصلی رنگ و روپ میں رہنا ہوگا۔ تاکہ آپ کا نور دین بوجہ احسن ظاہر و آشکار ہوئے وغیرہ۔
مگر عیسائیوں پر افسوس ہے کہ انہوں نے قادیانی پر فتح یابی کو اسلام پر فتح یابی بنایا اور اس کے جھوٹا ہونے سے مسلمانوں کو جھوٹا کرنا چاہا۔ حالانکہ وہ اشتہار ڈاکٹر ہنری مارٹن کلارک مطبوعہ اختر پریس امرتسر و ضمیمہ نور افشاں ۱۲؍مئی ۱۸۹۳ء میں قادیانی کو جماعت مسلمانوں میں سے خارج اور ان کے اتفاق سے کافر تسلیم کرچکے ہیں … ان ناشکر عیسائیوں نے اس ناشکری پر یہ زیادتی بھی کی ہے کہ اسلام کے ہاوی اور رہنما کی عالی جناب میں کسی قدر گستاخی کی ہے مگر ان کو اس کی سزا ہمارے جوان اہل اسلام ڈاکٹر حکیم غلام رسول صاحب امرتسری ومنشی مولوی سعد اللہ لدھیانوی و مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری۔ میاں امام الدین صاحب لاہور وغیرہ صاحبان نے کافی دیدی ہے۔