تمام نے ایک لے میں الاپ لگا کر
مبارک مبارک سلامت سلامت
وہ وہ نقلیں سنائیں کہ اہل مجلس کو ہنسا ہنسا کر لوٹن کبوتر بنا دیا۔ جب یہ ہنگامہ فرو ہوا اقوال اور بھگتے اور ربائیے اور سرو دئیے آئے اور انہوں نے اپنی اپنی نوبت پر گایا جس راگ یا راگنی کو چھیڑا سمان باندھ دیا مجسم سامنے کھڑی کردی۔
دس بجے کے قریب ایک شخص مشعل ہاتھ میں لیے۔ (یعنے حجام) آیا۔ اس کے پیچھے ایک مختصر سی جماعت ایک پرتکلف شنینی میں باگہ کا جوڑہ سجا آگے آگے آئے۔ دلہا کو جوڑا پہنایا سہرا باندھا۔ مبارک سلامت کا شور اٹھا اور گائینوں نے اسی وقت تازہ بتازہ نو بنو سہرہ بنایا اور گا سنایا۔
مرزا سلطان محمد تیرے سر پر سہرا
ہو مبارک کہا زہرہ نے سنا کر سہرا
گوندھ کر پھولوں کا اور طشت میں رکھ کر سجا
باغ فردوس سے رضوان نے سجا کر سہرا
سلک گوہر سے بنا سر پہ جو باندھا تیرے
ہوگیا عکس سے چہرے کے منور سہرا
سر پہ دستار ہے دستار پہ زرین طرہ
افشاں پیشانی پہ پیشانی کے اوپر سہرا
کیا ستاروں میں چناں اور چنیں ہے باہم
تو نے افشاں کو چھوڑایا جو اٹھا کر سہرانظر بد سے پہنچنے نہ بھی پائے گزند
باندھے سورہ والنون کو پڑھ کر سہرا
ہے فلک پر تیری شادی کا فرشتوں میں غریو
گایا رقاصہ گردوں نے خود آ کر سہرا
ہار دلہن کے لیے پھولوں کا لائیں حوریں
اور ملائک نے نوشہ زگل تر سہرا
خاطر عیسیٰ موعود ہے ماشاء اللہ
مطرب چرخ جو گاتا ہے فلک پر سہرا
ان کی منکوحہ کشفی کے جو ہے عقد کا دن
لائے خورشید و قمر گوند کر اختر سہرا
مدتوں دائم و قائم ہو قرآن السعدین
خضر نے باندھا ہے اخلاص سے آکر سہرا
عیسیٰ عہد کی پوری ہو یہ پیشین گوئی
سایہ حفظ خدا ہو تیرے سر پر سہرا
ہر بلا سے رہے محفوظ تو از فضل خدا
لائیں شعرا تیری اولاد کا کہہ کر سہرا
اور پھرا دھر سے بری پری کا سامان دلہن کے گھر کو چلا کئی خوان جوڑوں سے سجائے ہوئے اور زیورات سنہری روپہلی موقعہ سے لگائے ہوئے اور کئی سوچائناں (گھڑی) قند اور میوئوں وغیرہ سے پُر لوگوں کے کندھوں پر رکھ کر پنجشاخہ اور مشعلیں ساتھ ساتھ بھیجے گئے۔ جب دولہن کے گھر یہ سامان پہنچا ڈومنیوں نے سینی گائیں دلہا کو اندر بلایا لو نہ گائے ٹونکی کئی۔
صبح کے قریب قاضی آیا اور ایجاب و قبول کیا بہ تعین مہر شرع محمدی نکاح پڑھا گیا۔
راوی… ناظرین کو پوشیدہ نہ رہے مرزا احمد بیگ صاحب ہوشیار پوری کی بڑی لڑکی محمدی بیگم کی