صورت قضا و قدر کی نہایت پیچیدہ اور مبرم معلوم ہوتی تھی۔ آخر خدا تعالیٰ نے دعا قبول کی اور ان کے بارہ میں رہا ہونے کی بشارت دیدی اور بشارت سے ان کے بیٹے کو مختصر لفظوں میں اطلاع دی گئی۔‘‘ (ایضاً)
مصاحب… بیشک حضور کی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے یہ فضل کیا۔ ورنہ مقدمہ بہت پیچیدہ ہوگیا تھا کس کو امید تھی کہ شیخ صاحب بچ جائیں گے۔
حواری… حضرت اقدس فرماتے ہیں کہ صورت قضا و قدر کی نہایت پیچدار تھی۔ یعنے قضائے مبرم تھی بھلا قضائے مبرم بدل سکتی ہے۔ یہ حضور کے قدموں کا صدقہ تھا کہ قضائے مبرم کو بدل دیا۔
۲… ہمارے حضرت اقدس امام ہمام نے کئی مرتبہ قضائے مبرم کو بدل دیا ہے یہ خاص حضرت اقدس ہی کا مرتبہ ہے پہلے کسی انبیاء اور اولیاء کو یہ منصب نہیں ملا۔ قضائے معلق تو اور نبی ولی کی دعا سے بدل جاتی ہے قضائے مبرم کسی سے نہیں بدلی۔
۳… یہ ہمارے امام ہمام پر اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے دوسرے انبیاء اولیاء کو یہ بات نصیب نہیںہوئی۔
شیخ صاحب… خاموش سنتے رہے (جیب سے گھڑی نکال کر) دس بج گئے میں اجازت چاہتا ہوں۔
مرزا صاحب… کتنے دن قیام رہے گا آپ کو بڑی تکلیف ہوئی معافی مانگتا ہوں۔
شیخ صاحب… ہاں ابھی کئی دن یہاں رہوں گا اور پھر بھی بشرط فرصت حاضر ہوں گا۔
مرزا صاحب… ہمارا ارادہ ہے اپنی کل پیشگوئیاں ایک جگہ جمع کی جائیں اور ان کے پوری ہونے کی تصدیق بھی لکھی جائے اس لیے آپ سے التماس ہے کہ آپ اس کی تصدیق تحریری بھیج دیں۔
شیخ صاحب… مجھ کو پہلا خط یاد نہیں نہ دوسرے خط کا علم ہے آپ کا پہلا خط تلاش کروں گا کسی صندوقچہ میں پڑا مل گیا تو اس کو دیکھ کر اور جان محمد سے آپ کے دوسرے خط کا حال دریافت کرکے لکھوں گا۔ مصافحہ کیا اور رخصت ہوئے (محمد بخش سے استفساراً) تم کو ان خطوں کا علم ہے؟
محمد بخش… میں سخت حیرانی میں تھا۔ مرزا صاحب اور دعوت۔ اس کی کوئی علت ضرور ہے ورنہ ان کی خاطر مدارات اور تواضع مریدان خاص کی ہوتی۔ یہ دعوت بے سبب کیا معنے۔
نہ مرید نہ کبھی کوئی رقم چندہ کی دی۔ اب معلوم ہوا کہ
شیخ صاحب… بھائی بے سوچے اور دیکھے تو سرٹیفکیٹ نہیں دے سکتا ہوں یوں تو سینکڑوں دوائی فروشوں کی درخواستوں پر رعایتی سرٹیفکیٹ اخباروں میں دوائیوں کے اشتہاروں کے ساتھ شائع ہوتے ہیں کیا وہ سب سچے ہوتے ہیں، نہیں ایک بھی نہیں فقط رعایتی۔ مگر اس دکانداری کا دین پر