پنہانی قصوروں کی وجہ سے جن کو خدائے تعالیٰ جانتا ہوگا پھنس گئے تھے اس قصہ کو ہمارے ملک کے بچے اور عورتیں جانتی ہوں گی۔ (شیخ مہر علی صاحب ہوشیار پور کے رئیس اعظم ہیں اور پنجاب کے مسلمانوں میں دولت و ثروت میں کوئی آپ کا ہم پلہ نہیں ہے) سو اس منسوخ شدہ قضیہ سے تو مطلب نہیں۔ (اشتہار شیخ مہر علی رئیس ہوشیارپور ملحقہ آئینہ کمالات ص۶۵۳، خزائن ج۵ ص ایضاً)
اس کے اعادہ سے سوائے رنج اٹھانے اور دل دکھانے کے اور پرانا زخم تازہ کرنے کے اور کیا حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہزار ہزار شکر اور لاکھ لاکھ احسان ہے کہ اس بلا کو دفع کیا ورنہ کس کو امید تھی۔ آج وہ مبارک دن ہے کہ شیخ صاحب ہمارے پاس بیٹھے ہیں اور خدا کے فضل و کرم سے صحیح و تندرست ہیں۔
شیخ صاحب… اس قصہ کو سن کر اپنے مصائب اور تکلیف کا زمانہ یاد کرکے آبدیدہ ہوگئے بلکہ رقت طاری ہوگئی۔
مرزا صاحب… ’’صرف اسبات کا ظاہر کرنا مطلوب ہے کہ اس قصہ سے تخمیناً چھ ماہ پہلے اس عاجز کو بذریعہ ایک خواب کے جتلایا گیا تھا کہ شیخ صاحب کی خانہ نشست کے فرش کو آگ لگی ہوئی ہے اور اس آگ کو اس عاجز نے پانی ڈال ڈال کر بجھایا ہے۔ اسی وقت میرے دل میں خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ یقین کامل ڈالا گیا کہ شیخ صاحب پر اور ان کی عزت پر سخت مصیبت آئے گی۔ اور میرا پانی ڈالنا یہ ہوگا کہ آخر میری ہی دعا ہے نہ کسی اور وجہ سے وہ بلا دور ہو جائے گی۔ میں نے اس خواب کے بعد شیخ صاحب کو بذریعہ ایک مفصل خط کے اپنے خواب سے اطلاع دیدی اور توبہ اور استغفار کی طرف توجہ دلائی۔ اس کا جواب تو شیخ صاحب نے کچھ نہ لکھا۔
’’آخر قریباً چھ ماہ گزر جانے پر ایسا ہی ہوا اور میں انبالہ چھائونی میں تھا کہ ایک شخص محمد بخش نام، شیخ صاحب کے فرزند جان محمد کی طرف سے میرے پاس پہنچا اور بیان کیا کہ فلاں مقدمہ میں شیخ صاحب حوالات میں ہوگئے۔‘‘ (ایضاً)
میں… ’’ہم نے چھ ماہ کا عرصہ ہوا بذریعہ خط کے شیخ صاحب کو اطلاع دی کہ آپ اور آپ کی عزت پر کوئی سخت مصیبت آنے والی ہے۔‘‘ (ایضاً)
محمد بخش… ’’مجھ کو اس خط کا علم نہیں مگر مجھ کو شیخ صاحب کے فرزند جان محمد نے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے اور دعا کے واسطے کہا ہے۔‘‘
(اشتہار شیخ مہرعلی رئیس ہوشیارپور ملحقہ آئینہ کمالات اسلام ص۶۵۴، خزائن ج۵ ص ایضاً)
’’خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ کئی راتیں نہایت مجاہدہ سے دعائیں کی گئیں اور اوائل میں