کثیف کے ساتھ نہیں تھا بلکہ اعلیٰ درجہ کا کشف تھا۔‘‘
ملائکہ سیاروں کی ارواح ہیں۔ (توضیح المرام صفحہ ۳۰ تا ۳۷، خزائن ج۳ ص۲۹تا۶۶) ’’ملائکہ ستاروں کی ارواح ہیں وہ سیاروں کے لیے جان کا حکم رکھتے ہیں لہٰذا وہ کبھی سیاروں سے جدا نہیں ہوتے۔‘‘
جبرائیل علیہ السلام۔ جبرائیل جس کا سورج سے تعلق ہے وہ بذات خود وہ اور حقیقتاً زمین پر نہیں اترتا ہے اس کا نزول جو شرع میں وارد ہے اس سے اس کی تاثیر کا نزول مراد ہے اور جو صورت جبرئیل وغیرہ فرشتوں کی انبیاء دیکھتے تھے وہ جبرئیل وغیرہ کی عکسی تصویر تھی جو انسان کے خیال میں متمثل ہو جاتی تھی۔
ملکوت سے بذات خود زمین پر اتر کر فیض روح نہیں کرتا ہے بلکہ اس کی تاثیر سے فیض ارواح ہوتا ہے۔
دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے نجوم کی تاثیرات سے ہو رہا ہے۱؎۔
حضرت عیسیٰ ابن مریم کے معجزات سے انکار اور یوسف نجار کا بیٹا ہونے کا اقرار۔ حصہ اوّل (ازالہ ص ۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳) ’’غرض یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد ہے اورمشرکانہ اعتقاد ہے کہ مسیح مٹی کے پرند بنا کر اور ان میں یہ پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنا دیتا تھا۔ بلکہ عمل التراب تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہوگیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لیے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا جس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔ بہرحال یہ معجزہ صرف ایک کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی درحقیقت ایک مٹی رہتی تھی جیسے سامری کا گوسالہ۔‘‘ (ازالہ صفحہ ۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴) ’’کچھ تعجب کی جگہ نہیں کہ خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح کو عقلی طور سے ایسے طریق پر اطلاع دیدی ہو۔ جو ایک کھلونا کل کے دبانے سے یا کسی پھونک مارنے کے طور سے پرواز کرتا ہو جیسے پرندہ پرواز کرتا ہے یا اگر پرواز نہیں تو پیر سے چلتا ہو کیونکہ حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام ایک ایسا کام ہے جس میں کلوں کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنا لینے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔‘‘ (ازالہ ص ۳۰۴، خزائن ج۳ ص۳۵۵) ’’کیونکہ حال کے زمانہ ہی میں دیکھا جاتا ہے کہ اکثر صناع ایسی ایسی چڑیاں بنا لیتے ہیں کہ وہ بولتی ہیں اور ہنستی ہی ہیں اور دم بھی ہلاتی ہیں اور میں نے سنا ہے کہ بعض چڑیاں کل کے ذریعہ سے پرواز بھی کرتی ہیں۔‘‘ (ازالہ ص ۳۷۵، خزائن ج۳ ص۲۹۳) یہ بھی قرین قیاس ہے کہ مسمریزی طور سے بطور لہو و لعب نہ بطور حقیقت ظہور میں آسکتیں۔‘‘ (ازالہ ص ۳۰۹، خزائن ج۳ ص۲۷۵) ’’بہرحال مسیح کی یہ تربی کارروائیاں زمانہ کے مناسب حال بطور حاضر مصلحت کے