طرف سے اس امت کے لیے محدث ہو کر آیا ہے اور محدث بھی ایک معنی سے نبی ہی ہوتا ہے اگرچہ اس کے لیے نبوت تامہ نہیں مگر تاہم جزئی طور سے ایک نبی ہی ہے۔ کیونکہ وہ خدا تعالیٰ سے ہمکلام ہونے کا ایک شرف رکھتا ہے۔ امور غیبیہ اس پر ظاہر کیے جاتے ہیں اور رسولوں اور نبیوں کی وحی کی طرح اس کی وحی کو بھی دخل شیطان سے منزہ کیا جاتا ہے اور مغز شریعت اس پر کھولا جاتا ہے اور بعینہٖ انبیاء کی طرح مامور ہو کر آتا ہے اور انبیاء کی طرح اس پر فرض ہوتا ہے کہ اپنے تئیں بآواز بلند ظاہر کرے اور اس سے انکار کرنے والا ایک حد تک مستوجب سزا ٹھہرتا ہے۔ اور نبوت کے معنے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ امور متذکرہ بالا اس میں پائے جائیں۔‘‘
(توضیح المرام ص۱۹، خزائن ج۳ ص۶۰)
’’فاعلم ارشدک اللہ تعالیٰ ان النبی محدث والمحدث نبی‘‘
ٹائٹل پیج ازالہ اوہام از تصانیف مرسل یزدانی مامور رحمانی مرزا غلام احمد صاحب قادیانی۔
(دافع البلاء ص ۸، خزائن ج۱۸ ص۲۲۹) خدا نے نہ چاہا کہ اپنے رسول کو بغیر گواہی چھوڑے۔‘‘
(دافع البلاء ص۹، خزائن ج۱۸ ص۲۲۹) ’’یہ طاعون اس حالت میں فرو ہوگی جبکہ لوگ خدا کے فرستادہ کو قبول کرلیں گے۔‘‘
(دافع البلاء ص ۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۲۹) ’’باوجود مخالفت اور دشمنی اور نافرمانی اس رسول کے طاعون دور ہوسکتی ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص ۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۲۹) سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص ۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) ’’بجز اس مسیح (مرزا صاحب) کے اور کوئی شفیع نہیں۔‘‘ (ایضاً) ’’سچا شفیع میں ہوں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۷۳، خزائن ج۳ ص۴۶۳) ’’آیت ومبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد۔ مگر ہمارے رسول فقط احمد نہیںبلکہ محمد بھی ہیں یعنی جامع جلال و جمال ہیں۔ لیکن آخری زمانہ میں برطبق پیشگوئی مجرد احمد جو اپنے اندر حقیقت عیسویت رکھتا ہے بھیجا گیا ہے رسول اللہ تو احمد اور محمد دونوں تھے لیکن برطبق پیشگوئی صرف احمد مبشر (خود) ہے نہ رسول اللہﷺ۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۳۳، خزائن ج۳ ص۳۸۶) ’’لیکن صاحب نبوت تامہ تو صرف ایک شان نبوت ہی رکھتا ہے غرض محدث دونوں رنگوں سے رنگین ہوتے ہیں۔ اس لیے خدا تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں اس عاجز کا نام امتی نبی رکھا ہے۔‘‘
انکار معراج جسمی آنحضرت (ازالہ اوہام ص۴۷، خزائن ج۱۸ ص۱۲۶) ’’معراج اس جسم