قورمہ اور پلائو کھاتے ہیں
لوگ کہتے ہیں جن کو قطب زماں
جو ولایت میں ہیں قدم رکھتے
ان کی صدقہ پہ ہے فقط گزراں
جب حقیقت کھلی بزرگی کی
ان کے دیکھے اگر کوئی ساماں
ٹھاٹھہ ہیں ان کے سب امیرانہ
درِ دولت پہ ہیں کئی درباں
رات دن ہیں عمارتیں بنتی
مال کرتے ہیں مفت میدین اسلام جن سے تازہ ہوا
جن سے رونق پذیر تھا ایماں
ہے از آنجملہ ایک عبد اللہ
قاطع شرک و بدعت و عصیاں
ملک غزنی کا رہنے والا ہے
ہے جہالت بھرا جو کوہستاں
استقامت میں ہے مثال کوہ
کرکے ظلم و ستم تھکے افغاں
راہ حق میں اٹھائیں تکلیفیں
نہ پھرے حق سے پر کسی عنواں
ان کو حاصل تھا صبر ایوبی
کرتے تھے شکر خالق سبحاں
تھے عبادت میں رات دن مشغول
اور جاری تھی ذکر حق میں لساں
تھے نمونہ سلف کے وہ بیشک
پاک سیرت تھے اور پاک زباں
اپنے مولا کا ان کو تکیہ تھا
تہی نہ اک ذرہ فکر آب و ناں
تھے دعائو نماز میں مصروف
ورد تھا یا حدیث یا قرآن
ان کی صحبت میں تھی عجب برکت
یاد آتا تھا وہاں خدائے جہاں
لطف آتا تھا وہاں عبادت میں
روز و شب تھی ترقی ایماںذکر مولا کی تھی وہاں کثرت
بات دنیا کی ہو یہ کیا کر مکاں
امر معروف آپ کرتے تھے
پاس آتے تھے ان کے جو انساں
نہی منکر شعار تھا ان کا
فضل مولیٰ سے تھی یہ بخت زباں
ایسے شیریں کلام اور خوش خلقی
پراز حکمت تھا ان کا قول و بیاں
کچھ کسی سے غرض نہ تھی ان کو
بے طمع تھے وہ صاحب عرفان
ان کی محفل میں ذکر عقبیٰ تھا
وہاں نہ ہوتا تھا لغو اور ہذیاں
رہ گیا ذکر خیر دنیا میں
کر گئے کوچ اب وہ عالی شاں