افسوس کوئی تدبیر درست نہ سہی نہ دعا نے اپنا اثر دکھایا نہ عمل نے کچھ عمل کیا۔ نقش لکھے تعویذ پہنے گئے۔ برسوں یا ودود کو باعزیمت پڑھا۔ خود نعل در آتش ہوگئے۔
کھینچ گیا میری طرف سے اور اس کا قاتل دل
واہ واہ جذب محبت کا اثر اچھا ہوا
جو تدبیر کی الٹی پڑی جو عمل کیا خلاف اثر دکھایا کہ اس بت کا دل تک نہ پسیجا نہ اس کے ورثاء کے دل کو مسخر کیا بلکہ ضد نے پتھر بنا دیا۔ ہر چند الہام سے بھی ڈرایا مگر اس لڑکی کا باپ عجب ضدی انسان ہے کچھ ہی خیال میں نہ لایا۔ اپنے متعلقین کو ہی بہتیرا دھمکایا سمجھایا مگر اس کا نتیجہ بھی سوائے اس کے کچھ نہ نکلا۔ بیوی سے تو پہلے ہی کچھ ایسا انس اور ارتباط نہ تھا۔ مگر جوان اور لائق بیٹے سے قطع تعلق کرنا پڑا۔ اگر اس کی ماں کو طلاق دی تو بڑا بیٹا بھی خوش نہ ہوگا اس سے بھی گویا قطع رحم کرنا پڑا دونوں بیٹوں میں علیحدگی ہوئی۔ مخالفین میں مضحکہ ہوا اور جس قدر وہ ہنسی اڑائیں وہ کم ہے۔
موجودہ رفقاء اور رشتہ داروں میں بھی رنجش آور آزردگی کا سبب یہی نامراد عشق ہے۔
ایک کاغذ کو اٹھا کر دیکھنے لگے الٹا پلٹا پھر رکھ دیا اور پھر اٹھایا اور پھر رکھ دیا پھر اٹھا کر پڑھنے لگے الٰہی یہ کیا بوالعجبی ہے۔
یار اغیار ہوگئے واللہکیا زمانے کا انقلاب ہوا
جن لوگوں کی خاطر اپنی جان کو تہلکہ میں ڈالا تمام دنیا کو اپنا دشمن بنایا۔ جو مال محنت، مشقت اور جانفشانی سے اکٹھا کیا تھا وہ ان کی آسائش اور آرام کا سامان بہم پہنچانے میں صرف کیا۔ رات دن خوشنودی اور رضا مندی کو ہر ایک کام پر مقدم رکھا آج وہ بھی ہمارے خلاف اور دشمن ہیں۔ اب دیکھیے خیر صاحب نے یہ نظم لکھی ہے کوئی ان ہی سے پوچھے بھائی تم کو کیا تکلیف پہنچی تمہاری کسی خاطر داری مدارات میں، خدمت میں، آسائش میں، آرام میں، عزت میں، توقیر میں، کس بات میں فرق آگیا کس چیز میں کمی واقع ہوئی۔ ان کی بیٹی کی خاطر تواضع میں کوئی کوتاہی ہوئی ان کی محبت میں موانست میں کچھ نقص واقع ہوا۔ اسلام میں دوسرا نکاح منع نہیں حرام نہیں۔
آخر ان کی بیٹی سے جب نکاح کیا تھا اس سے پہلے بھی بیوی تھی اولاد تھی اگر یہ کہا جائے کہ اس نکاح کے بعد پہلی بیوی کی قدر و منزلت کم ہوگئی تھی تو اس کے حسین ہونے کا سبب تھا۔
ان کی لڑکی تو نوجوان ہے حسین ہے صاحب تمیز ہے اور اگر اس کے بعد تیسرا نکاح ہو بھی تو اس کی محبت اور الفت میں کمی کیوں واقع ہوسکتی ہے۔ عدل سے کام لیا جاسکتا ہے۔ طبقہ