خط و کتابت دربارہ مناظرہ مندرجہ بالا
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی نبیہ الکریمبمطالعہ گرامی مرزا غلام احمد صاحب قادیانی سلمہ
دشنام خلق راندہم جز دعا جواب
ابرم کہ تلخ گیرم و شرین عوض دہم
بعد سلام مسنون مدعا یہ ہے کہ آپ کا اشتہار مورخہ ۱۷؍اکتوبر، ۱۸؍اکتوبر کو میرے پاس پہنچا اس میں ۲؍اکتوبر، ۶؍اکتوبر کے اشتہار سے علاوہ کلمات مہذبانہ صرف ایک بات زیادہ ہے کہ مجمع عام میں آپ اپنے ثبوت دعوے میں آیات صریح الدلالت قرآنیہ اور احادیث صحیح پیش کریں۔ اور عاجز اس سے اقرار یا انکار تخلف کرے۔ لہٰذا یہ ایک ایسی بات ہے۔ جس نے ہم کو آپ کی آزمائش کے لیے پھر آمادہ کیا ہے کہ عاجز آپ کی اس بات کو بھی آزما دیکھے کیونکہ آپ کی دو باتوں کی آزمائش ہوچکی اول یہ کہ ۲؍اکتوبر کے اشتہار میں آپ نے عاجز سے استدعا رفع شکوک کی تھی۔ جس کے واسطے ۵؍اکتوبر کو آپ کو لکھا تھا۔ کہ آپ آ کر حسب شرائط قرار دادخود رفع شکوک کرلیں مگر آپ ثابت قدم نہ نکلے۔
دوسرے ۶؍اکتوبر کے اشتہار میں آپ نے مناظرہ کے واسطے درخواست کی جس کے لیے ۱۱؍اکتوبر بروز یکشنبہ قرار پا کر جلسہ منعقد ہوا۔ مزید برآن کہ عین وقت جلسہ کے جو کچھ آپ نے کیا عاجز نے محض اظہاراً للحق قبول کیا مگر آپ تشریف نہ لائے۔
اب تیسری بات جو آپ نے ۱۷ اکتوبر کے اشتہار میں لکھی ہے۔ اس کے پورا کرنے کے لیے عاجز خالصاً للہ آپ کی استدعا کے موافق اطلاع دیتا ہے کہ آپ کل بروز شنبہ ۱۶؍ربیع الاوّل ۱۳۰۹ھ کو ۳؍بجے دن کے جامع مسجد میں آ کر اپنے عقائد محدثہ (جو آپ کی تالیف میں مندرج ہیں۔ جو ان کی تفصیل ذیل میں واسطے وضاحت کے درج کی جاتی ہے اور جن کی وجہ سے علماء اہل سنت نے کفر و الحاد کے فتوے لکھے ہیں) بیان کریں اگر یہ عقائد آپ نے کتاب و سنت سے موافق قاعدہ مقررہ علماء اسلام مجمع عام میں میرے رو برو ثابت کردے تو واللہ باللہ مجھ کو کسی قسم کا عذر قبول کرنے میں نہ ہوگا۔ اور اگر ان عقائد الکلمات مذکورہ بالا کا ثبوت بد لائل کتابت و سنت نہ دیا۔ تو میں تین قسم سے کیا سو قسم کے ساتھ ان کا رد کردوں گا۔ لیکن ان میری قسموں کا معاوضہ آپ کو یہ کرنا ضرور ہوگا کہ آپ اسی مجمع عام میں تائب ہو جائیں اور عقائد مذمومہ اپنے کے چھوڑ دینے ہیں۔ کچھ حیلہ حوالہ نہ کریں۔ اور آئندہ کے واسطے ایک حلفی اقرار لکھ دیں۔ کہ میں گاہے ایسے عقائد