رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۲۵۴، خزائن ج۱۵ ص۳۸۲)
پیشین گوئی ’’لڑکا ہوگا‘‘
ماہ جنوری ۱۹۰۳ء میں مرزاقادیانی نے ایک پیشین گوئی گھڑی۔ کیونکہ آپ کی بیوی حاملہ تھی۔ ’’الحمد ﷲ الذی وہب لی علی الکبر اربعۃ من البنین وبشرنی لبخامس‘‘
سب تعریف خدا کو ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں چار لڑکے دئیے اور پانچویں کی بشارت دی۔ (مواہب الرحمن ص۱۳۹، خزائن ج۱۹ ص۳۶۰)
مگر مرزاقادیانی کی بیوی نے لڑکی جنی۔ اﷲتعالیٰ نے کس طرح جھوٹ کو بے نقاب کر دیا۔ مرزائی کہتے ہیں کہ اس حمل کی تخصیص نہ تھی۔ بالکل درست مگر پھر پانچواں لڑکا کب ہوا؟ اس کے بعد مرزاقادیانی کے گھر کوئی لڑکا نہیں پیدا ہوا۔ اس طرح خدا نے مرزاکاذب کو کذاب ثابت کیا۔
پیشین گوئی ’’شوخ لڑکا ہوگا‘‘
مرزاقادیانی کی بیگم حاملہ تھی۔ آپ نے مئی ۱۹۰۴ء میں ایک اور الہام نکال لیا۔
’’دخت کرام، شوخ وشنگ لڑکا پیدا ہوگا۔‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۹۱، بحوالہ بدر ج۳، مورخہ ۱۸؍مئی ۱۹۰۴ئ)
مگر وہ شوخ وشنگ لڑکا کیا بلکہ جس طرح پہلے بیان ہوا ہے۔ مرزاقادیانی کا اور لڑکا کوئی پیدا ہی نہیں ہوا۔ اس پیشین گوئی میں بھی مرزاقادیانی بالکل جھوٹے نکلے۔
پیشین گوئی ’’مصلح موعود‘‘ جیسا کہ پہلے بتلایا جاچکا ہے کہ مرزاقادیانی نے مبارک احمد کے متعلق کہا تھا کہ: ’’مصلح موعود عمر پانے والا، گویا خدا آسمانوں سے اترآیا، قومیں اس سے برکت پائیں گی۔‘‘
مگر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ مبارک نابالغی کی حالت میں نوبرس کی عمر سے بھی پہلے مر گیا۔ اب مرزاقادیانی نے اور الہامات گھڑنے شروع کر دئیے۔
مورخہ ۱۶؍ستمبر ۱۹۰۷ء کو الہام ہوا: ’’انا نبشرک بغلام حلیم‘‘
(بدر ج۶ ص۳۶، البشریٰ ج۲ ص۱۳۴)
پھر آپ کو اکتوبر میں یہ الہام ہوا: ’’آپ کے لڑکا پیدا ہوا ہے۔ یعنی آئندہ پیدا ہوگا۔