خواجہ صاحب… مرزا صاحب نے کوئی امر خلاف اہل اسلام نہیں لکھا مگر سمجھنے کا فرق ہے۔
مولوی صاحب… اچھا مرزا صاحب ہم سے گفتگو کرلیں۔ کہ یہ عقائد خلاف قرآن و حدیث ہیں یا نہیں۔ ہم ابھی ان کی کتابیں پیش کرتے ہیں۔
مرزا صاحب… ہم گفتگو نہیں کرتے۔
اراکین جلسہ… یہ جلسہ اس لیے ہوا ہے کہ آ پ اپنے عقائد کا ثبوت بیان کریں۔ مولانا سید محمد نذیر حسین صاحب تسلیم کریں۔ یا حلف سے ان کا خلاف قرآن و حدیث بیان کریں۔ تو آپ توبہ کریں۔
مرزا صاحب… ہم صرف حیات و ممات مسیح میں تحریری ثبوت چاہتے ہیں (رومال سے عرق جبیں پاک کرکے) اور کوئی گفتگو نہیں کرتے۔
اراکین جلسہ… یہ جلسہ مجمع تحریروں کے لیے منعقد نہیں ہوا یہ کام تو گھر بیٹھے ہی ہو رہے ہیں۔ جب آپ ثبوت دعویٰ نہیں کرتے تو خلقت کو رخصت کر دینا چاہیے۔
نواب سعید الدین احمد خان صاحب… (اراکین جلسہ سے)اچھا کچھ نہیں تو مرزا صاحب صرف ممات مسیح میں اپنے دلائل پیش کریں۔
مرزا صاحب… (زبان کو ہونٹوں پر پھیر کر اور ایک گھونٹ پانی کا پی کر) ہم تو صرف مولانا صاحب سے تحریری ثبوت چاہتے ہیں۔
اراکین جلسہ… اگر آپ گفتگو اور فیصلہ سننا چاہتے ہیں تو مولانا صاحب اور ان کے تلامذہ تیار ہیں۔ خلاف مقصود تحریروں کے لیے یہ جلسہ نہیں ہے۔
خواجہ صاحب… میں مرزا صاحب کی ایک تحریر سناتا ہوں۔
مولوی صاحب… آپ اس بات کا مجاز نہیں رکھتے۔
خواجہ صاحب… آپ نہ بولیں (کھڑے ہو کر) میں ضرور سنائوں گا۔
مولوی صاحب… آپ سنائیں ہم ہر ایک جملہ کا رد کردیں گے۔
صاحب سپریڈنٹ… (خواجہ صاحب کو روک کر) آپ ایسا نہیں کرسکتے اور مولوی عبد المجید صاحب سے کہا آپ لوگوں کو پکار کر کہہ دیں۔ رخصت سب لوگ جائو مرزا صاحب گفتگو نہیں کرتے۔
مولوی صاحب… صاحبو! جلسہ برخاست مرزا صاحب اپنے دعوے کا ثبوت نہیں بیان کرتے۔صاحب سپریڈنٹ… (مولوی نذیر حسین صاحب سے بھی) کہہ دیجیے۔ کہ جلسہ برخاست۔
انسپکٹر صاحب… (مولانا صاحب کی خدمت میں آ کر) جلسہ برخاست مرزا صاحب گفتگو نہیں کرتے پھر انسپکٹر صاحب اور صاحب سٹی سپریڈنٹ پولیس نے مرزا صاحب سے کہا تشریف لے