۱… بحث صرف حیات وفات مسیح میں ہو۔
۲… امن قائم رکھنے کے لیے آپ ذمہ دار رہیں گے۔۳… فریقین اپنے اپنے ہاتھ سے تحریر کریں۔
جواب تحریر ہے کہ تینوں شرطیں منظور ہیں۔ اس قدر ترمیم کے ساتھ کہ راقم بسبب پیرانہ سالی کے اپنے ہاتھ سے نہیں تحریر کرسکتا۔ جس کو آپ اپنے رقعہ ۱۰؍اکتوبر ۱۸۹۱ء میں تسلیم کرچکے ہیں۔ یہاں سب انتظاری ہیں اظہار و احقاق حق کے لیے جلسہ میں تشریف لائیے ورنہ معلوم ہوگا کہ آپ وقت ٹالنا چاہتے ہیں۔ الراقم العاجز سید محمد نذیر حسین۔
حاجی محمد احمد صاحب نے مرزا صاحب کی خدمت میں رقعہ پیش کیا۔
مرزا صاحب… نہیں صاحب میں نہیں جائوں گا وہاں جانے میں مجھے اپنی جان کا خوف ہے اور رقعہ بھی تحریر کیا۔
حاجی محمد احمد صاحب… (تسلی اور وعدہ اطمینان دے کر) آپ کی حفاظت کے واسطے شہزادہ صاحب کی محفوظ سواری موجود ہے اور ابھی ان کے چار سوار حفاظت کے واسطے اور آسکتے ہیں اور مجلس میں پولیس موجود ہے اور جلسہ میں معزز رئوساء اورمجسٹریٹ شامل ہیں۔
مرزا صاحب… نہیں صاحب مجھ کو اطمینان نہیں میری جگہ میرا رقعہ متضمن انکار لے جائیے۔
نقل رقعہ مرزا صاحب
بسم اللہ الرحمن الرحیم مکرمی حضرت مولوی سید نذیر حسین صاحب، السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
آپ کا رقعہ پہنچا چونکہ میں دیکھتا ہوں کہ آج جوش عوام کا حد سے بڑھا ہوا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ اس جوش کی حالت میں کسی مفسدے کا اندیشہ ہے۔ اور ایک شخص مجھ کو کہہ گیا ہے۔ کہ میں محض خیر خواہی کی راہ سے کہتا ہوں کہ عوام کی نیت فساد پر ہے لہٰذا یہ تجویز قرار پائی ہے۔ کہ میرے دوست مولوی غلام قادر صاحب ڈپٹی کمشنر کے پاس جا کر آپ کی تحریر ذمہ داری سے اطلاع دے دیں۔ کہ مولوی سید نذیر حسین صاحب بحث کریں گے اور امن قائم کرنے کے ذمہ دار ہوچکے ہیں اور یہ بھی التجا اور درخواست کریں گے کہ صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر بھی اپنی طرف سے امن قائم رکھنے کے لیے کچھ مدد کریں۔ یا آپ سے دریافت کرکے اطمینان کرلیں بعد اطلاع صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر آپ کو باقاعدہ اطلاع دی جائے گی۔ پھر ایک تاریخ مقرر ہو کر اسی تاریخ کا اشتہار شائع کرکے جلسہ ہوگا۔ اس اشتہار میں فریقین کے دستخط ہوں گے۔
العبد مرزا غلام احمد قادیانی ۱۱؍اکتوبر ۱۸۹۱ء