اشتہار ۶؍اکتوبر ۱۸۹۱ء میں (جس میں آپ نے مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب کو بھی اپنا مخاطب اور مناظر بتایا ہے) فرماتے ہیں۔ اس صورت میں یہ عاجز مولوی صاحب کی مسجد میں بحث کے لیے حاضر ہوسکتا ہے۔ مگر دوسری (یعنی بجز حاضری افسر یورپین) تمام شرطیں اشتہار ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ء قائم رہیں گی۔ ان فقرات میں منظوری کے دوبارہ اطلاع منظوری یا کسی اور شرط کی تشریح نہیں ہے۔ لہٰذا تکمیل احتیاط اور قطع حجت کی نظر سے ۱۰؍اکتوبر۱۸۹۱ء کو آپ کو اس امر کی اطلاع دی گئی۔ کہ آپ کی شروط کے مسلم ہو جانے سے آپ کو حاضری مجلس مباحثہ پر راضی سمجھ کر چاندنی محل میں انعقاد جلسہ کا انتظام کیا گیا ہے۔ آپ وقت مقررہ پر تشریف لائیں۔ اور آئندہ کوئی نیا عذر پیش نہ کریں۔ اور اس مضمون کا ایک خط بھی منجاب مولوی ابو سعید صاحب آپ کے نام لکھوایا گیا۔ جس کو یہ عاجز اور میاں عبد الحق صاحب سوداگر اور حاجی نور احمد صاحب سوداگر اور مولوی عبد المجید صاحب نے آپ کی خدمت میں پہنچایا۔
نقل خط
جناب مرزا غلام احمد صاحب زاد عنائیتہ
بعد سلام مسنون واضح رائے شریف ہو کل کے اشتہار میں جو جناب مولوی عبد الحق صاحب نے ٹائون ہال میں اطلاع دی تھی۔ آج بہ اتفاق چاندنی محل قرار پا گیا۔ وہ مکان اس قدر وسیع ہے۔ کہ جس میں ہزاروں آدمی کی گنجائش ہے۔ اور جناب شہزادہ مرزا ثریا جاہ بہادر و دیگر روساء شہر سے وہاں موجود ہوں گے اطلاعاً تحریر کیا آپ وہیں تشریف لائیں مکرریہ کہ چند یورپین صاحب بھی تشریف لائیں گے۔ اور پولیس اپنا فرض منصبی (اقامت حفظ امن) کے ادا کرنے کے لیے حاضر رہیں گے چونکہ فرش و شامیانہ وغیرہ کا انتظام کیا جائے گا آپ جانتے ہیں کہ اتنے بڑے مکان میں فرش شامیانہ کے لیے بہت روپیہ صرف ہوگا۔ ایسا نہ ہو کہ آپ تشریف نہ لائیں اس کی اطلاع خاص و عام کو دی گئی ہے۔ ابو سعید محمد حسین و ابو محمد عبد الحق۔ اس خط کے جواب میں آپ نے ۶؍اکتوبر۱۸۹۱ء کے عہد کو توڑ دیا۔
عہد را بہ شکست و پیمان نیزہم
پر عمل کیا اور یہ نیا عذر پیش کیا کہ میں مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب سے مباحثہ نہ کروں گا بلکہ خاص جناب میاں صاحب مولوی سید نذیر حسین صاحب سے گفتگو کروں گا۔ ہاں مولوی ابو سعید صاحب ان کے معاون رہیں میاں صاحب کہیں بھول جائیں تو وہ بتا دیں اور اگر میاں صاحب خاص اپنے ہاتھ سے تحریر سوال جواب نہ کریں تو ابو سعید صاحب ان کی تقریر کو تحریر