برخلاف دوسرے انبیاء کے آسمان پر موجود ہیں۔ تو پھر بوجہ اس قرینہ قویہ کے یہ سمجھا جائے گا۔ کہ آنے والا ابن مریم موعود اس امت سے پیدا ہوگا اس صورت میں اگر آپ یہ اقرار بذریعہ کسی اخبار کے شائع کردیں گے۔ کہ اب ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ اسی امت میں سے مسیح موعود آنے والا ہے۔ تو پھر اس عاجز سے مسیح موعود کی نسبت ثبوت طلب کرسکتے ہیں لیکن اس بحث میں امن قائم رکھنے کے لیے آپ کی طرف سے یہ بندوبست ہونا چاہیے۔ کہ کوئی افسر انگریز خاص اسی خدمت حفظ امن کے لیے مامور ہو کر جلسہ بحث میں تشریف رکھتا ہو اور بحث تحریری ہو۔ اور ہر ایک فریق اپنے ہاتھ سے سوال جواب لکھے اور اپنے دستخط کے بعد فریق ثانی کو اصل تحریر دستخطی اپنی دے دیوے۔ فریقین کے مکان پر بحث نہ ہو۔ بلکہ ٹائون ہال یا کسی دوسرے ثالث کے مکان پر ہو۔ والسلام!
خاکسار غلام احمد ۵؍اکتوبر ۱۸۹۱ء
راوی خوب…
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو ایک قطرہ خون نہ نکلا
یہ تو بہت جلد بہ آسانی سے فیصلہ ہوگیا۔ مرزا صاحب نے آپ ہی دعویٰ کیا اور خود ہی جواب دعویٰ تنقیح اور ثبوت داخل کر بحث کا خاتمہ ہی کردیا اب فقط مولانا صاحب حضرت شیخ الکل کے ذمہ ہے۔ کہ وہ اپنا عقیدہ کسی اخبار کے ذریعہ سے شائع کرا دیں کہ آنے والا مسیح موعود اسی وقت پیدا بھی ہوگا۔ پھر مرزا صاحب اپنے دعویٰ نبوت اور مسیح موعود ہونے کا ثبوت پیش کریں گے۔ ہمارے خیال میں تو اس کا فیصلہ بھی ساتھ کے ساتھ ہو جائے۔ تو اچھا ہے پھر دوبارہ تکلیف کی کیا ضرورت ہے۔
لگا نہ رہنے دے جھگڑے کو یار تو باقی
رکے نہ ہاتھ ابھی ہے رگ گلو باقی
یوں تو رموز مملکت خویشی خسروان داند
فقیر گوشہ نشیں تو حافظا مخروش
ہم کو کیا جو اس میں دخل دیں مگر ہمارے خیال میں تو یہ اس سے بآسانی طے ہوسکتا ہے۔ حضرت شیخ الکل اپنا عقیدہ بذریعہ کسی اخبار کے شائع کردیں۔ کہ آنے والا مسیح موعود اسی امت سے پیدا ہوگا۔ تو ظاہر ہے۔ اس صدی کے سر پر دعویٰ عیسیٰ موعود ہونے کا کسی نے نہیں کیا اور تواتر سے ثابت ہے کہ عیسیٰ موعود کا آنا ضروری امر ہے۔ اور مرزا صاحب کی گواہی آسمان اور زمین