لڑکا جس کی نسبت اشتہار مذکور میں پیشگوئی کی گئی ہے۔ بالضرور دوسرے حمل تک جو قریب ہے پیدا ہو رہے گا۔ اب اس پیشگوئی میں جس قدر صفائی پائی جاتی ہے۔ اس کے بیان کی حاجت نہیں یہ بات عقل مند سمجھ سکتا ہے کہ کسی امر فوق الاختیار کے ظہور کے لیے پیش از وقوع کوئی خاص اور حد معین قرار دینا اور تمام تر قطع و یقین کو اس حد متعین اور وقت مقررہ پر حصر کر دینا اور پھر اس کا ٹھیک ٹھیک اس وقت در حد معین میں ظہور پذیر ہو جانا۔ کاروبار انسانی طاقتوں سے بالاتر ہے خاص کر تولد پسر کے بارے میں کوئی انسان دعوے کرکے اس قدر دم بھی نہیں مارسکتا۔ کہ میری عمر کے کسی حصہ میں کوئی لڑکا میرا ضرور پیدا ہوگا کیونکہ نہ تو عمر کا اعتبار اور نہ لڑکا پیدا کرنے پر کوئی اپنا اختیار اور پھر اس لڑکے کے جیتے رہنے کے یقینی آثار چہ جائیکہ بغیر کسی ظاہری قریبی اور علامت کے لڑکا پیدا ہونے کے لیے بہت ہی قریب حد بتائی جائے اور پھوکڑ ڈرنا مخلوق کے مقابلہ پر میدان میں کھڑے ہو کر دعویٰ کیا جائے کہ تولد پسر اس حد معین ہے تجاوز نہیں کرے گا اور لڑکا صاحب عمر ہوگا۔ یہ لفظ ناظرین توجہ سے پڑھیں اس لفظ کی نسبت یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ انسانی دعوے نہیں الہامی ہے۔ پھر قادیانی کے اس قول کو کہ اس لڑکے کو عمر پانے والا نہیں کہا گیا۔ جس کو وہ اشتہار مطبوعہ یکم دسمبر ۱۸۸۸ء کے صفحہ ۲ و ۷ میں کہہ چکا ہے۔ ملاحظہ فرما کر انصاف دیں۔ یہ شخص کذاب دروغ گو نہیں ہے۔
بداہت ظاہر ہے کہ ایسا دعویٰ کوئی انسان نہیں کرسکتا اور نہ کسی ابن آدم کو ایسی جرأت ہے۔ کہ اس قسم کا دعوے زبان پر لاوے بالخصوص جب کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک شخص تو بدعوی مامور و ملہم من اللہ ہونے کی اس پیشگوئی کو ایک جہان کے سامنے اپنی عزت یا ذلت کا معیار بنایا اور لاکھوں مخالفوں کے بے معنی یقینی اور قطعی طور پر دعوے کیا کہ دوسرے عمل تک جو بہت ہی قریب ہے۔ بالضرور لڑکا پیدا ہوگا۔ پھر خدائی تعالیٰ نے اس دعوے کو سچا کرکے دکھلایا اور منکروں کو نادم و رسوا کیا تو اور بھی زیادہ بزرگی اس پیشگوئی کے اور سچائی اس شخص کی ہم پر کھلتی ہے۔ کیونکہ خدائے عادل و انصاف پسند کی طرف سے ایک دروغ کے ایسے کھلی کھلی تائید ہونا غیر ممکن اور خلاف کاملہ قدرت حضرت باری ہے اور ایک اور نشانی یاد رکھنے کے قابل ہے۔ کہ مرزا صاحب نے اپنے اشتبار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں مولود موعود کے لیے ایک یہ علامت لکھی تھی۔ کہ وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا۔ سو یہ علامت بھی پوری ہوئی کیونکہ اس فرزند مبارک سے پہلے مرزا صاحب کی اولاد صرف تین ہیں۔ دوپسر اور ایک دختر بجز ان کے اور کوئی ایسی اولاد بھی نہیں کہ کسی وقت پیدا ہو کر فوت ہوگئی ہو۔ سو یہ لڑکا ہم رتبہ چہارم ہونے کی وجہ سے تین کو چار کرنے والا ہے۔ الراقم ایک محقق از پو نہ!