کے متصل ہے اس اشتہار ۸؍اپریل ۱۸۸۶ء میں بیان کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہے کہ غالباً ایک لڑکا ابھی ہووے بالضرور اس کے قریب حمل میں لیکن یہ ظاہر نہیں کیا گیا کہ جواب پیدا ہوگا۔ یہ وہی لڑکا ہے یا وہ کسی اور وقت میں نو برس کے عرصہ میں پیدا ہوگا۔ اور پھر اس کے بعد یہ بھی الہام ہوا کہ انہوں نے کہا کہ آنے والا ہے یا ہم دوسرے کی۔ راہ تکیں۔ چونکہ یہ عاجز ایک بندہ ضعیف۔ بندہ غلام جلشانہ کا ہے۔ اس لیے اس قدر ظاہر کرتا ہے جو منجانب اللہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ یہ بعینہ آپ کے الفاظ ہیں۔ اس کے آخری الفاظ کے مقابلہ میں خاکسار کہتا ہے کہ نہیں نہیں ہرگز نہیں آپ خدا کے بندہ نہیں بلکہ معلم الملکوت کے بندہ ہیں اور اسی نے آخری فقرہ زیر خط انجیل متی باب ۱۱ آیت ۳ سے چورا کر آپ کو الہام کیا ہے جس سے اس کا اور آپ کا مقصود یہ ہے کہ جو لڑکا موجودہ حمل سے پیدا ہوگا۔ اگر وہ کھینچ تان کر الہام ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کا مصداق اور اس کا نتیجہ بن سکا۔ تو اس الہام کے پہلے حصہ کہ آنے والا یہی ہے۔ کے اشارہ سے اس کو الہامی بنایا جائے گا۔ اور اگر وہ کسی طرح اس کا مصداق نہ بن سکا۔ تو اس الہام کے دوسرے حصہ یا ہم دوسرے کی راہ تکیں۔ کے دستاویز بھی اس حصہ میں صاف اشارہ تھا کہ یہ کوئی اور ہے۔ …… ان دنوں آپ کی بی بی کو حمل تھا۔ جس کے وضع ہونے کی مدت قریب تھی اسی حمل کی نظر سے آپ یہ الہام بازی کر رہے تھے اور اس حمل سے آپ کو لڑکا پیدا ہونے کا کامل یقین تھا شک تھا۔ تو صرف اس میں تھا کہ اس حمل سے پیدا ہونے والا لڑکا وہی موعود لڑکا ہے یا موعود کوئی اور ہے اور یہ لڑکا اور ہے اس حمل سے لڑکا ہونے کا یقین اور اس کے موعود ہونے میں شک ہے۔ آپ کی الہامی تفسیر کے اس فقرہ سے کہ جواب پیدا ہوگا۔ یہ وہی لڑکا ہے یا وہ کسی اور وقت میں ہوگا۔ اور دوسرے الہام کے جملہ سے آنے والا بھی ہے تاہم اور صاف ظاہر ہو رہا ہے ہرکس و ناکس مذکر الفاظ ہوگا اور لڑکا۔ اور آنے والا۔ اور مونث الفاظ ہوگی اور لڑکی اور آنے والی میں تمیز کرسکتا ہو۔ یہ الفاظ یقین دلاتے ہیں کہ قادیانی اس حمل سے لڑکا پیدا ہونے کا یقین رکھتا تھا مگر خدا نے جو اخیر میں جھوٹے کا منہ کالا کیا کرتا ہے۔ (گو تھوڑے دنوں اس کی مہلت بھی دیتا ہے) اس دعوے اور یقین میں قادیانی کو جھوٹا کیا۔ اس حمل سے لڑکے کی جگہ لڑکی پیدا ہوئی اور وہ بھی مر گئی جس سے تمام ہندوستان میں قادیانی کی رسوائی اور اس کے سبب اور ذریعہ سے تمام مسلمانوں کو آریہ وغیرہ مخالفوں کے سامنے ندامت اٹھانی پڑی۔ مگر قادیانی ایسا شیر بہادر ہے اور عقل اور حیا سے اکیلا جنگ آور اور تیار ہے۔ کہ اس نے اس رسوائی اور ندامت کی کچھ بھی پرواہ نہ کی بلکہ الٹی آریوں کی خبر لی ان کے جواب میں ایک دو ورقہ اشتہار چھاپ کر مشتہر کر دیا اور اس میں یہ عذر تدابیر گناہ کیا کہ میں نے کب اور کہاں لکھا تھا۔ کہ اس حمل سے لڑکا ہوگا۔ میرے