شاید یہی لڑکا مبارک موعود ہو۔‘‘ (تریاق القلوب ص۷۱، خزائن ج۱۵ ص۲۸۹)
مریدان… (راسخ الاعتقاد) سبحان اللہ کیا فرمایا ہے اعجاز ہی اعجاز۔
۱… یہ انسان کا کام نہیں منجانب اللہ ہے۔ ہمارے حضرت کا یہ بھی اعجاز ہے۔ کہ فوراً جواب دندان شکن سوجھ جاتا ہے دوسرا برسوں سوچے تو بھی نہ سوجھے۔۲… لا حول ولا قوۃ یہ اعجاز احمدی ہے اس میں شک کا کیا دخل ہے گو خود خدا متکلم ہے اللہ تعالیٰ نے یہ اعجاز ہمارے حضرت (مرزا صاحب) کے واسطے ہی ودیعت کیا ہے۔
۳… یوں ہر ایک دعوی نہ کر بیٹھے یہ نشان آسمانی ہے۔ اور تائید ربانی
وہ ایسا نہیں چپ رہے بات سن کر
کوئی اور ہووے گا مرزا نہ ہوگا
مرزا صاحب… بدبخت ایسے سخت متعصب ہیں۔ ہر ایک بات کا جواب مدلل اور مطول دیا جاتا ہے۔ اس پر پھر کوئی اعتراض نکال دیتے ہیں۔ اور یہ نہیں سمجھتے کہ ہم سے مقابلہ کرنا گویا خود خدا سے مقابلہ کرنا ہے۔ اور خدا سے مقابلہ کرکے کوئی کامیاب ہوسکتا ہے۔ اور جھٹ قلم اٹھا ایک رسالہ چوبیس صفحہ کا لکھا حکم دیا کہ اس کو سبز کاغذ پر شائع کرا دو۔
معترض… (یعنی شخص غیر) حضرت اس رسالہ کے صفحہ ۱۷ و ۲۱ وغیرہ میں آپ نے اس لڑکے کو الہامی اور موعود بنانے میں تاویلیں کی ہیں۔
مرزا صاحب… ’’اگر اس نادان معترض کے اعتراض کی نبیاد ہمارا ہی خیال ہے جو الہام کے سرچشمہ سے نہیں بلکہ صرف ہمارے ہی غور و فکر کا نتیجہ ہے۔ تو سخت جائے افسوس ہے۔ کیونکہ وہ اس خیال کی شناخت سے اسلام کی اونچی چوٹی سے ایسا نیچے کو گریں گے کہ صرف کفر اور ارتداد تک نہ تھمیں گے بلکہ نیچے کو لڑھکتے لڑھکتے دہریت کے نہایت عمیق گڑھے میں اپنے بدبخت وجود کو ڈالیں گے۔ وجہ یہ کہ اجتہادی غلطیاں کیا پیشگوئیاں سمجھنے اور ان کے مصداق ٹھہرانے میں اور کیا دوسری تدبیروں اور کاموں میں ہر ایک نبی اور رسول سے ہوئی تھیں اور ایک بھی نبی ان سے باہر نہیں۔ گو ان پر قائم نہیں رکھا گیا اب جبکہ اجتہادی غلطی ہر ایک نبی اور رسول سے ہوئی ہے۔ تو ہم بطریق تنزل کہتے ہیں کہ اگر ہم سے کوئی اجتہادی غلطی ہوئی ہے۔ تو وہ سنت انبیاء ہے۔ ہاں اگر ہمارا کوئی ایسا الہام پیش کرسکتے ہو جس کا یہ مضمون ہو۔ کہ خدا تعالیٰ لکھتا ہے کہ ضرور پہلے ہی حمل سے وہ بابرکت اور آسمانی موعود پیدا ہو جائے گا۔ اور یا یہ کہ دوسرے حمل میں پیدا ہوگا اور بچپن میں نہیں مرے گا تو ہم کو دکھائیں ۷ اگست کا اشتہار دیانت دار کے لیے کافی نہیں ہوگا۔ کیونکہ اس میں