چوہڑا چمار تھا۔ جو مجھ کو لڑکی دینا عار یا ننگ تھی دیکھو وہ تو اب تک ہاں سے ہاں ملاتے رہے۔ اور اپنے بھائی کے لیے مجھے چھوڑ دیا اب اس لڑکی کے نکاح کے لیے سب ایک ہوگئے۔ یوں تو مجھے کسی کی لڑکی سے کیا غرض کہیں جائے مگر یہ تو آزمایا گیا کہ جن کو میں خویش سمجھتا تھا۔ اور جن کی لڑکی کے لیے یہی چاہتا تھا کہ اس کی اولاد ہو اور میری وارث۲؎ ہو وہی میرے خون کے پیاسے وہی میری عزت کے پیاسے ہیں۔ اور چاہتے ہیں کہ خوار ہو اور اس کا روسیاہ ہو خدا بے نیاز ہے جس کو چاہے روسیاہ کرے مگر اب تو وہ مجھے آگ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ میں نے خط لکھے کہ پرا نا رشتہ مت توڑ و خدا تعالیٰ سے خوف کرو۔ کسی نے جواب نہ دیا۔ بلکہ میں نے سنا کہ آپ کی بیوی نے جوش میں آکر کہا۔ کہ ہمارا کیا رشتہ ہے صرف عزت بی بی نام کے لیے فضل احمد کے گھر میں ہے۔ بے شک وہ طلاق دے دے۔ ہم راضی ہیں۔
اور ہم نہیں جانتے کہ یہ شخص کیا بلا ہے۔ ہم اپنے بھائی کی خلاف مرضی نہیں کریں گے یہ شخص کہیں مرتا بھی نہیں۔ پھر میں نے رجسٹری کرا کر آپ کی بیوی صاحبہ کے نام خط بھیجا مگر کوئی جواب نہیں آیا اور بار بار کہا اس سے ہمارا کیا رشتہ باقی رہ گیا ہے جو چاہے کرے ہم اس کے لیے اپنے خویشوں سے اپنے بھائیوں سے جدا نہیں ہوسکتے۔ مرتا مرتا رہ گیا کبھی مرا ہی ہوتا۔ یہ باتیں آپ کی بیوی صاحبہ کی مجھے پہنچی ہیں۔ بے شک میں ناچیز ہوں ذلیل ہوں خوار ہوں مگر خدا تعالیٰ کے ہاتھ میں میری عزت ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اب جب میں ایسا ہی ذلیل ہوں۔ تو میرے بیٹے سے تعلق رکھنے کی کیا حاجت ہے لہٰذا میں نے ان کی خدمت میں خط لکھ دیا ہے۔ کہ آپ اپنے ارادہ سے باز نہ آویں۔ اور اپنے بھائی کو اس نکاح سے روک نہ دیں پھر جیسا کہ آپ کا منشا ہے۔ میرا بیٹا فضل احمد بھی آپ کی لڑکی کو اپنے نکاح میں نہیں رکھ سکتا بلکہ ایک طرف جب (محمدی) کا کسی شخص سے نکاح ہوگا۔ دوسری طرف فضل احمد آپ کی لڑکی کو طلاق دے دے گا اگر نہیں دے گا تو میں اس کو عاق اور لاوارث کروں گا اور اگر میرے لیے احمد بیگ سے مقابلہ کرو گی۔ اور یہ ارادہ اس کا بند کر دو گی تو میں دل و جان سے حاضر ہوں۔ اور فضل احمد کو جو میرے قبضہ میں ہے۔ ہر طرح سے درست کرکے آپ کی بیٹی کی آبادی کے لیے کوشش کروں گا۔ میرا مال اس کا مال ہوگا۔ لہٰذا آپ کو بھی کہتا ہوں۔ کہ آپ اس وقت کو سنبھال لیں اور احمد بیگ کو پورے زور سے خط لکھیں کہ باز آجائیں۔ اور اپنے گھر کے لوگوں کو تاکید کریں کہ وہ بھائی کو لڑائی کرکے روک دیوے ورنہ مجھے خدا تعالیٰ کی قسم ہے۔ کہ اب ہمیشہ کے لیے یہ تمام رشتہ ناطہ توڑ دوں گا۔ اگر فضل احمد میرا فرزند اور وارث بننا چاہتا ہے۔ تو ایسی حالت میں آپ کی لڑکی کو گھر میں رکھے گا جب آپ کی بیوی کی خوشی ثابت ہو۔