ج… ڈیڑھ سال تو آپ کی شادی کو ہوا چھ ماہ پیشتر سے مردہ ہوگیا تھا۔ اگر یہی بات ہے۔ تو پہلے ۲۰ فروری ۱۸۸۶ء کے اشتہار میں کیوں نہ لکھتے اور اس وقت بذریعہ اشتہار علیحدہ شائع کرنا تھا۔
آریوں مسلمانوں مولویوں اس قدر فضول بناوٹی عبارت سے کیا ثبوت ہو۔ اگر دو چار معزز اشخاص کا نام جن کو اپنا الہام بتایا تھا لکھتے زیبا تھا تاکہ تصدیق کلام ہوتی۔ اور ملا وا مل اور شرم پت رائے کا جو آپ نے نام لکھا وہ شخص انکاری ہیں کہ یہ بات ہمارے خواب و خیال میں بھی نہیں محض طبع زاد مرزا ہے بلکہ لالہ شرم پت رائے کی باپ سے اسی سبب سے بگڑی ہے کہ آپ اس سے جھوٹی گواہی دلاتے تھے اور وہ راست کہتے تھے۔ اس کینہ سے یہاں فقط شرمبت لکھا پہلے اشتہار میں لالہ شرم پت رائے ممبر آریہ سماج قادیان لکھا جاتا بہ بین تفاوت رہ از کجاست تابہ کجا۔
الف… ’’ماسوا اس کے اگر پیشگوئی کا مفہوم بنظر ایک جائے دیکھا جائے تو ایسا بشری طاقت سے بالاتر ہے جس کے نشان الٰہی ہونے میں کچھ بھی شک نہیں۔‘‘ (ایضاً)
ج… بیشک اس پیشگوئی کا مضمون انسانی طاقت سے بالاتر ہے۔ مگر شیطانی قدرت کے آگے کچھ بات نہیں لڑکوں کا کھیل ہے۔
الف… ’’جس کسی کو شک ہوا اسی قسم کی پیشگوئی پیش کرے۔‘‘ (ایضاً)
ج… جس کسی کو شک ہوگا۔ پیش کرے گا۔ ہمارے نزدیک تو شیطانی قدرت سے کچھ بعید نہیں۔
الف… ’’یہ صرف پیشگوئی ہی نہیں۔ بلکہ ایک عظیم الشان نشان آسمانی ہے جس کو خدائے کریم نے ہمارے نبی کریم رئوف کی صداقت اور عظمت ظاہر کرنے کے لیے فرمایا ہے۔‘‘ (ایضاً)
ج… اگر آسمانی نشانوں کا یہی گپ شپ نمونہ ہے تو کیفیت عالم بالا معلوم شد۔
الف… ’’درحقیقت یہ نشان ایک مردہ کے زندہ کرنے سے صد ہا درجہ افضل ہے۔‘‘ (ایضاً)
ج… دست خود دہان خود جو دل چاہا گپ لگائی ورنہ عقلمند خوب جانتے ہیں۔ کہ آپ کی یہ لن ترانی اور کذب بیانی برتری یا مردہ زندہ کرنا بہتر ہے۔ اسی واسطے حضرت کے گھر بجائے زندہ مردہ لڑکی پیدا ہوئی۔
الف… ’’کیونکہ مردہ کے زندہ کرنے میں خدا کی درگاہ میں دعا کرکے ایک روح واپس منگائی جائے۔ اور ایسا مردہ زندہ کرنا حضرت مسیح اور بعض دیگر انبیاء کی نسبت بائبل میں لکھا ہے جس کے ثبوت میں معترضین کو بہت سے کلام ہیں۔‘‘ (ایضاً)
ج… اگر مردہ کا زندہ کرنا اور روح کا واپس منگوانا بہت آسان کام ہے تو اپنے آبائو اجداد کی