ج… سبحان اللہ آپ کا روپیہ دینا اور ایفاء وعدہ کرنا نقش الحجر ہے پہلے بھی بہت سے لوگوں کو چوبیس سو روپیہ دیا ہوگا۔ باوجودیکہ لوگ پانچ پانچ سات سات سو کوس سے آئے۔ اگر آپ میں کرایہ دینے کی وسعت ہوتی تو دس دس پانچ پانچ روپیہ کی خاطر بٹالہ وغیرہ میں کیوں دربدر پھرتے۔
الف… ’’اگر آپ ہی جا کر دریافت نہ کرے اور دروغ گوئی سے باز نہ آئے تو لعنت اللہ علی الکاذبین کا نصیب پاوے۔‘‘ (ایضاً)
ج… اب تو بغیر جائے اور دریافت حال کے اصل حال اظہر من الشمس ہوگیا ہے۔ آپ کہیے اپنے مجوزہ لفظ سے ملقب ہوئے یا نہیں۔
الف… ’’خدا ایسے شخصوں کو ہدایت دیوے۔ جو جوش حسد میں آ کر اسلام کی کچھ پرواہ نہیں رکھتے اور دروغ گوئی کے مال کو نہیں سوچتے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جدید ایڈیشن اشتہار نمبر۳۴ ج۱ ص۹۹)
ج… حضرت یہ خدا کا قصور نہیں۔ اس کو ملزم نہ بنائیے اس نے بجز آپ کی ذات تزویر آیات کے ایسے شخصوں کو خوب ہدایت دے رکھی ہے۔ یہ ساری آپ کے فہمید کی کوتاہی ہے۔ جو بوالہوسی اور طمع نفسانی کے پردہ سے نظر نہیں آتا۔ ورنہ اس دروغ گوئی کا مآل سب کھل جاتا۔
نہ بیند مدعی خبر خویشتن را
کہ دارد پردہ پندار درپیش
الف… ’’اس پیشگوئی پر ہوشیار پور میں ایک آریہ صاحب نے یہ اعتراض پیش کیا۔ کہ لڑکا لڑکی کی شناخت دایاں کو بھی ہوتی ہے۔ سو یہ سراسر ان کی حق پوشی ہے۔ کیونکہ اول تو کوئی دائی ایسا دعوے نہیں کرسکتی دائی تو دائی کوئی طبیب بھی ایسا دعوے نہیں کرسکتا۔ صرف ایک اٹکل ہوتی ہے۔ جو بارہا خطا جاتی ہے۔‘‘ (ایضاً)
ج… دایہ کا حوالہ محض جملہ ہے۔ ورنہ اس کا نام و نشان مفصل ہونا مرزا کا یہ مستمر قاعدہ ہے۔ کہ اپنے دل سے کوئی وسوسہ پیدا کرکے نام بھی درج کرتا ہے۔ جیسے براہین احمقیہ میں جابجا درج ہے۔ بھلا دائیوں کی اٹکل کا خطا جانا کچھ بڑی بات نہیں۔ چونکہ وہ معلم عورتیں ہوتی ہیں۔ لیکن آپ کا تو الہام تھا۔ اور خدا نے بتلایا تھا۔ وہ کیوں خطا ہوا؟ اور خطا بھی ایسا بجائے لڑکا کے لڑکی بھی زندہ نہ ہوئی اب بتلائیے حق پوش اور حیلہ کیش آپ ہوئے یا آریہ صاحب۔
الف… ’’علاوہ اس کے یہ پیشگوئی آج کی تاریخ سے دو برس پہلے کئی آریوں اور بعض مسلمانوں اور مولویوں اور حافظوں کو بھی بتلائی گئی تھی۔ چنانچہ آریوں سے ایک شخص ملا وامل نام اور نیز شرم پت رائے ساکنان قادیان ہیں۔‘‘ (ایضاً)