مقدس روح دی اور روح آسمان سے روانہ کرچکے ہیں۔ پہلے کہا ہوگا۔ ابھی کہا نہ ہوگا۔ نو برس کی میعاد کے پھر عنقریب ملا کر اسی حمل سے وعدہ کیا، خاک یہ اڑی۔ کہ بجائے عموائیل کے مردہ لڑکی پیدا ہوئی پہلے یہ بھی اطمینان ہوگیا کہ آپ اور آپ کی بیوی زندہ رہیں گے ہمارا الہام تو تین برس کے اندر اندر آپ سب کا خاتمہ بتلاتا ہے۔ اور جب آپ ثانی عیسی اور خلقت کی ہدایت کے لیے پیدا ہوئے۔ تو آپ کو سچا کرنے کے لیے اسی حمل سے خدا فرزند کیوں نہیں دے سکتا تھا۔ اگر یہی بات ہے تو پہلے اشتہار کے ردمیں لکھ چکے ہیں۔ کہ یہ مہمل عبارت اس لیے گانٹھی ہے۔ کہ اگر آپ کے لڑکا نہ ہوا۔ تو آئندہ کے لیے تاویل بنائیں گے۔ سو و ہی ہوا جب مردہ لڑکی کا پیدا ہونا خفیہ معلوم ہوگیا۔ تو فوراً نو برس کا بہانہ بنالیا۔ اور اس کا کیا سبب تھا۔ کہ اسی لڑکی کو اب ایسا کرے گا۔ کیا پہلے دونوں فرزندوں میں اس جوان عورت کو اپنے نکاح میں لائے ہو۔ اس کے اطمینان کے لیے وعدہ فرزند مذکور کا مضمون گانٹھا ہے۔ لیکن وہ ایسی باتوں سے ہرگز خوش نہ ہوگی۔
الف… ’’خواہ جلد ہو یا دیر میں بہرحال اس عرصہ کے اندر پیدا ہو جائے گا۔‘‘ (ایضاً)
ج… اس کا نام الہام نہیں بلکہ خیال خام ہے بھلا اگر اس مدت میں بھی پیدا نہ ہوا پھر بھی شرمائو گے یا کوئی اور بہانہ بنائو گے۔ یا خدا پر جھوٹے الہام کا الزام لگائو گے۔ بہرحال جس نے مرزا کے دل میں یہ فقرہ ڈالا ہے۔ وہ صحت لفظی سے بے بہرہ ہے۔ لفظ عرصہ مدت کے معنے سے معّرا ہے۔
الف… ’’اور یہ الہام کہ ڈیڑھ ماہ سے پیدا ہوگیا ہے سرا سردردغ ہے۔‘‘
ج… سچ تو یہ ہے کہ نہ اس الہام کی اصل ہے۔ نہ کسی فہم سے نقل ہے یہ سب آپ کی بناوٹ ہے۔ اچھا ڈیڑھ ماہ سے ہونا جھوٹ تھا۔ اب ۱۵ اپریل کو مردہ لڑکی کا پیدا ہونا بھی جھوٹ ہے۔ مرزا صاحب آپ کا جھوٹ کسی طرح چھپ نہیں سکتا ہے۔ اگر ایک تاویل بنائو گے۔ تو سو جگہ الزام کھائو گے۔
دردغ اے برادر مگو زنہار
دردغ آدمی را کند شرمسار
الف… ’’ہم اس دروغ کے ظاہر کرنے کے لیے کہتے ہیں۔‘‘ (ایضاً)ج… لوگوں کا دروغ آپ سے ابد تک ثابت نہ ہوگا۔ البتہ آپ کا دروغ بات بات میں طشت ازبام ہو رہا ہے۔ ابھی دیکھیے بجائے عموائیل کے دختر مردہ کا قدم منحوس آگیا۔
الف… ’’اپنا شبہ رفع کرنے کے لیے ہمارے سسرال میں چلا جائے اگر کرایہ نہ ہو ہم اس کو دے دیں گے۔‘‘ (ایضاً)