شاہ جی… حضور بندہ ہے آج حضور کی طبیعت کیسی ہے نصیب اعداء حضور کے حال سے از حد اضطراب اور پریشانی ہویدا حضور… کچھ اختلاج قلب سا معلوم ہوتا ہے۔ دل میں درد ہے اور قلب بہت اچھلتا ہے۔ دیکھو نہ کرتہ کے باہر سے قلب کی حرکت محسوس ہوتی ہے۔
شاہ جی… حضور کو یہ مرض دورہ کے طور پر ہو جاتا ہے۔ حکیم صاحب کو اطلاع کروں (بدوں اس کے کہ کچھ جواب ملے) فوراً واپس ہوئے اور حکیم صاحب کو اطلاع کی کہ حضرت اقدس کی طبیعت سخت ناساز ہے۔ اور بہت ہی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
حکیم صاحب… نہایت پریشانی کے لہجہ میں گھبرا کر خیر باشد کیا حال ہے۔ کچھ بیان تو کرو۔
شاہ جی… وہی اختلاج القلب دل میں درد بتلاتے تھے۔
حکیم صاحب… اضطراب اور پریشان حالی میں حاضر ہو کر حضور کے مزاج اقدس اللہ تعالیٰ اپنا فضل شامل حال رکھے ہمارا تو مدار زندگی حضور کے قدموں کے ساتھ ہے۔
بتوں کے ظلم اور جور جفا سے ہا ہا
مسیحا کو بھی دیکھا جان بلب ہے
حضرت اقدس… خلاف معمول قلب میں بے چینی سی معلوم ہوتی ہے۔ دل بیٹھا جاتا ہے۔ سانس بند ہوتا ہے۔ کلیجہ منہ کو آتا ہے دل کو سینہ میں کوئی ملتا ہے۔ دل ہے کہ بہت اچھلتا ہے۔ نہ بیٹھے آرام ہے۔ نہ لیٹے تسکین نیند آ جائے تو شاید کچھ سکون ہو جائے۔ مگر یہ محال بلکہ ناممکن۔
حکیم صاحب… نے فوراً مفرح یاقوتی جو ساتھ لائے تھے۔ عرق کیوڑہ اور بید مشک کے ساتھ دیا۔ کچھ دل کو تسکین ہوئی۔
حضرت اقدس… چادر کو منہ پر کھینچ کر اچھا اب دیکھو آرام معلوم ہوتا ہے۔ آپ بھی آرام کیجیے۔ شاید آنکھ لگ جائے۔
حکیم صاحب… (مؤدبانہ) بہت بہتر اگر نیند آجائے تو فہو المراد ورنہ دوا بھیجتا ہوں۔ اس میں سے تھوڑی دوا نوش فرما لیجیے۔ آنکھ لگ جائے گی۔
حضرت صاحب… تھوڑی دیر چارپائی پر چپکے پڑے رہ کر اُف آج تو نیند ہی حرام ہوگئی ہے۔ وضو کرکے مصلے پر بیٹھے۔
وصل اس بت کا نہ ہو اگر سالک
آج کی رات عبادت ہی سہی۔