کرتے دوستوں سے مراد قادیان کے دس ساہوکار ہوں گے۔ جنہوں نے آپ کا بطلان کیا تھا۔ اور فلاسفر قومی بھائیوں کی عبارت ابو عبد الرحمن صاحب قصوری اور دیوبند اور لدھیانہ کے بعض علماء سے ہوگی۔ جنہوں نے کفر کا فتویٰ آپ کے حق میں دیا اور ویسی امیر نووارد سے کوئی ایسا ہی روشن ضمیر ہوگا۔ جس پر آپ کی حقیقت کھلی ہوگی اور جب منجاب اللہ آپ کی نسبت متوحش خبری منکشف ہوچکی ہیں۔ تو تصفیہ کس سے ہوگا۔ منصف کون بنے گا۔ محقق ہوں تو آپ جیسے ہوں۔ جو اللہ کی خبروں میں بھی مشکک ہیں۔
نگہ دارد آن شوخ در کیدور
کہ دادند ہمہ خلق را کیدبر
م… ’’اور ہر ایک کے لیے ہم دعا کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں۔ کہ اگر تقدیر معلق ہو دعائوں سے ٹل سکتی ہے۔ اس لیے رجوع کرنے والی مصیبتوں کے وقت مقبولوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۰)ل… آپ تو مقبولوں کے سرغنہ ہیں اور آپ کی دعا تو تقدیر معلق کو بہ اسلوبی تمام ٹال سکتی ہے۔ ہم چند نامی اشخاص کے نام لکھتے ہیں۔ مرزا ان کی مراد پوری کیجیے۔ نواب صاحب کوٹلہ کو تھوڑے دنوں سے خلل دماغی ہے۔ نواب رام پور کو پتھری وغیرہ کا بڑا مرض ہے۔ صدیق حسن خان بھوپال والے معزول ہیں۔ اور ان کی نسبت جو جو مقدمات اور غبن سرکاری دائر ہیں۔ ان سے نہایت ملول ہیں انہیں کے سوشل ایک ناظم صاحب بجرم ظلم و تعدی دس سال کی قید میں مبتلا ہیں۔ جناب بیگم صاحبہ والئی بھوپال صدیق حسن خان معزول کو تین لاکھ روپیہ دے کر خارج کرنا چاہتی ہیں۔ ان کا ارادہ فسخ کیجیے۔ ایک ریاست کے ایک معزز اہلکار مشتاق ہیں۔ کہ ممبر کونسل ہو جائیں۔ دعا کا لٹکا دکھائیے۔ تاکہ خزانہ ریاست سے آپ کی خود مدد کریں۔ اور لوگوں کو دو دو چار چار روپیہ کی تکلیف نہ دیں۔ اور ایک ناظم ریاست پٹیالہ کی آنکھیں آپ کے غائب مطیع ایک ڈاکٹر صاحب کے ہاتھ سے معالجہ میں جاتی رہی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب پر احسان کیجیے۔ آپ نے ان سے نمبر وار ایک سال کا وعدہ بھی کیا تھا۔ کہ ہم نمبر وار دعا کرتے ہیں۔ ایک سال کامل ہوگیا اب تو ان کا نمبر آگیا ہوگا اور جانے دو شاہ برہما کی طرف توجہ کیجیے کہ آپ کو کوئی ملک مل جائے مرزا صاحب نے تحصیل رزکی ترکیب تو خوب سوچی ہے۔ کہ پہلے لوگوں کو ڈرا دیں۔ اور پھر دعا کے بہانہ ان کو لوٹیں۔ مگر میرا تجربہ تو یہ ہے کہ کوئی سادہ لوح بھی آپ کی کھوکھلی دعائوں پر یقین کرے گا۔
م… ’’اگر کسی صاحب پر کوئی ایسی پیش گوئی شاق گزرے۔ تو مجاز ہیں۔ کہ یکم مارچ سے یا