اس تاریخ سے جو کہ کسی اخبار میں پہلی دفعہ مضمون چھپے۔ ٹھیک ٹھیک دو ہفتہ کے اندر اپنی دستخطی تحریر سے مجھ کو اطلاع دے دے۔ تاکہ وہ پیش گوئی جس کے ظہور سے وہ ڈرتے ہیں اندراج رسالہ سے علیحدہ رکھی جائے اور موجب دل آزاری سمجھ کر اس پر مطلع نہ کیا جائے۔ اور کسی کو اس کے وقت کے ظہور سے خبر نہ دی جائے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۰)
ل… آپ کی علت غائی یہ ہے۔ کہ لوگ ڈر کر آپ کی طرف رجوع لاویں۔ اور بھینٹ چڑھاویں اور تحریر بھیج دیں۔ آپ سے کوئی نہیں ڈرتا، بے شک جی کھول کر درج کیجیے اور ادھر ہمارا شعلہ طور پر بھی تیار ہوتا ہے۔ ہم بھی اپنا الہام سنائیں گے۔ اور غیب کی باتیں بتائیں گے۔ مگر ناظرین کو آپ کے الہامات کی قسم کہ کوئی صاحب سہواً یا عمداً کوئی تحریر اقرار کی آپ کے پاس نہ بھیجیں۔ تاکہ معاون افتراء پردازی ہوں کہیں مومن خان کی شعر پر ناظرین صاحب عمل نہ کریں۔
خواہم ازورو فراق تو بفر ابرسم
خوش ختم خاطرے از وعدہ پشیمانے را
مگر مرزا صاحب خود بھی خبردار رہنا کہ جیسے قادیان کے دس ساہوکاروں کی طرف سے جعلی خط مشتہر کیا تھا۔ کوئی قادیانی فریب بنا کر درج رسالہ نہ کر دینا ہم منتظر ہیں۔ فوراً آپ کا کچا چٹھا کھولا جائے گا۔ مرزا نے اشتہار کے مشتہر کرنے میں سوچا ہوگا۔ کہ دیکھیں کیا کیا اعتراض ہوتے ہیں۔ تاکہ اس سے پہلو بچائیں۔
زمنجنیق فلک تنگ فتنہ مے یارو
من ابلہانہ گریزم در آبگہ حصار فریب کی بنیاد نہیں ہوتی ایک پہلو بچائیں گے۔ دس پہلو نکل آئیں گے افسوس کہ جن چیزوں کے افشاء کا خدائی منشاء ہو۔ اور آپ اخفا کریں۔ اور یہاں تو امورات دل آزاری کو چھپانے کا۔ منشاء ظاہر کیا ہے اور اخیر صفحہ اشتہار پر دیکھو اپنے جدی بھائیوں کی نسبت کیا کیا سخت کلامیاں کی ہیں اور براہین احمقیہ میں کیا کیا بکواس بکے ہیں۔
م… ’’منجملہ ان پیشگوئیوں کے جو مفصل اس رسالہ میں درج ہوں گی پہلے ایک پیش گوئی جو اس احقر سے متعلق ہے آج ۲۰ فروری ۱۸۸۶ء میں برعایت اختصار کلمات الہامیہ نمونہ کے طور پر لکھے جاتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۰)
ل… یہ محض خلاف ہی پیشگوئی نہیں ہوئی کیونکہ اس احقر کو صفائی قلب اور نیک نیتی کے سبب