ہیں۔ کہ لعن طعن سے ترقی مناسب ہوتی ہے … اگر بصورت مختلف ہاتھ و زبان کٹوائے جانے کی شرط ہوتی تو بے شک دوسروں کے لیے عبرت ہوتی۔
م… ’’ہم قسمیہ کہتے ہیں۔ کہ ہمارا سینہ نیک نیتی سے بھرا ہوا ہے۔‘‘ (ایضاً)ل… آپ کی قسم کا کیا اعتبار ہے۔ جس کا فقط دو چار روپیہ پر مدار ہے نیک نیتی یہی ہے کہ جدی بھائیوں کی جڑ کاٹتے ہو اپنی نسل پھیلاتے ہو۔ ایک روپیہ کی کتاب کے سو سو پچاس پچاس لیتے ہو۔ لوگوں کی طرف سے جھوٹے دستخط کرکے جھوٹے خط چھپواتے ہو۔ بیوائوں کی پہلے مرکیاں تک اترواتے ہو۔ کتاب چھپوانے کے لیے لوگوں سے روپیہ لیے اور عیش و عشرت میں اڑا دئیے لوگوں کو زکوٰۃ نکالنے حج کرنے اور مسجد بنانے سے مانع آتے ہو۔ اور جو آپ سے ملنے آتا ہے اس سے پانچ چھ لیے بغیر بات نہیں کرتے اور یہی نیک نیتی ہے۔ کہ مخالفین کا مرنا چاہتے ہو۔ اور یہی نیک نیتی ہے کہ منشی اندرمن صاحب مراد آبادی کو رجسٹری شدہ اشتہارات بھیج کر مباحثہ کرنے اور الہام دکھانے کے لیے تین سو کوس سے بلوایا۔ حسب وعدہ روپیہ دینا پڑا تو فوراً بھاگ گئے۔ اور اپنا عجز چھپوا دیا جب منشی اندرمن صاحب وطن تشریف لے گئے۔ تو پھر جھوٹے اشتہارات کا جاری کرنا شروع کردیا اور کہتے ہو جو مسلمان میرے قدموں پر چلے گا۔ اس کی نجات ہوگی۔ اوروں کی نہیں۔ اور اپنے تئیں سب اولیا و عمل سے بزرگ تر بتلاتے ہو الحق کہ آپ کی نیک نیتی کہاں تک لکھی جائے۔ کہ ناحق ناظرین مطالعہ سے کلفت اٹھائیں آپ کے الہامات اور کتابات کچھ معما نہیں کہ دقت ہو۔
تماشان شمار امن خوب می شناسم
ایں حببہ و عصار امن خوب مے شناسم
م… ’’ہم کو خود اپنی نسبت اپنے جدی اقارب کی نسبت اپنے بعض دوستوں کی نسبت بعض اپنے فلاسفر قومی بھائیوں کی نسبت اور ایک دیسی امیر نووارد کی نسبت بعض متوحش خبریں مثل موت فوت کے منجاب اللہ منکشف ہوئی ہیں۔ جو بعد تصفیہ لکھی جائیں گی۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۹۹،۱۰۰)
ل… مرزا آج تک تو آپ کو اپنی نسبت کوئی خبر متوحش نہ ملی خدا کو بھی جرأت نہیں کہ آپ کی نسبت بری خبر بھیجے خوف کے مارے تمام خبریں فرح بخش و نشاط افزا بھیجتا ہے۔ بعض جدی اقارب سے مرزا امام الدین صاحب وغیرہ آپ کے چچا زاد بھائی ہیں۔ جو آپ کا مکر ظاہر کرتے