کچھ نہ دیا۔ ان کو براہین احمقیہ میں لکھا وہ جیتے جی ہی مر جائیں۔ اور جس نواب صاحب نے آپ کی کتاب نہ خریدی ان کی کیسی اہانت کی، مرزا امام الدین صاحب اپنے چچا زاد بھائی کی تو بجائے مشکوری کے دشمن جانی بن گئے کہ انہوں نے آپ کو اس مکر و تزدیر سے منع کیا تھا۔
م… ’’اور بنی نوع کی ہمدردی سے ہمارا سینہ منور و معمور ہے۔‘‘ (ایضاً)
ل… سچ ہے دروغ گورا حافظہ نباشد۔ یہی ہمدردی ہے۔ کہ بنی نوع انسان تو ایک طرف خاص اپنے جدی بھائیوں کی نسبت اپنے اشتہار کے اخیری صفحہ کی تیسری سطر میں لکھتے ہیں۔ کہ میرے جدی بھائیوں کی جڑ کٹ جائے گی۔ اور وہ لاولد رہ کر ختم ہو جائیں گے۔ اور خدا ان پر بلا نازل کرے گا۔ یہاں تک وہ نابود ہو جائیں گے اور ان کی گھر بیوائوں سے بھر جائیں گے اور ان کی دیواروں پر غضب نازل ہوگا۔ اور اپنی نسبت لکھا ہے۔ کہ میری نسل کثرت سے ملکوں میں پھیلے گی۔ اور گھر برکتوں سے بھر جائیں گے۔ میری اولاد منقطع نہ ہوگی۔ اور آخری دنوں تک سرسبز رہے گی وغیرہ وغیرہ ناظرین غور کریں کہ بنی نوع کی ہمدردی ہے۔ یا خود ستائی بیدردی؟ ہمدردی تو اس کا نام تھا۔ جیسا کہ مرزا نے اپنی نسبت لکھا ہے۔ اس کے برعکس اپنوں کی جڑ کاٹنا اور لا ولد رہنا اور موردبلا ہونا اور ان کا گھر بیوائوں سے بھرتا۔
شنیدم کہ مردان راہ خدا
دل دشمنان ہم نہ کردندتنگ
قطعہ
ترا کے سیر شود این مقام
کہ یاد و ستانت خلافت است جنگ
م… ’’ لیکن جو بات کسی مخالف کی نسبت یا خود ہماری نسبت کچھ رنج کی منکشف ہو۔ تو ہم اس میں بکلی مجبور ہیں۔‘‘ (ایضاً)
ل… ہاں اگر اپنی ذات اور عیال و اطفال اور موافقین اور مخالفین کی کوئی خبر یکساں لکھے تو بیشک باعث مجبوری ہے۔ ورنہ قطعی مکر و فریب مفہوم ہوگا۔ اور عام و خاص کی رائے میں مکر قادیانی معلوم ہوگا۔
م… ’’ایسی بات کے دروغ نکلنے کے بعد جو کسی کے دل دکھنے کا موجب ہوگا۔ تو ہم سخت لعن طعن کے لائق بلکہ سزا کے مستوجب ٹھہریں گے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۹۹)
ل… لعن طعن سے آپ کو کیا ڈر ہے۔ بلکہ باعث کروفر ہے۔ آپ کے معاونین کہا کرتے