مصاحب… حضور آج صبح کی نماز میں بھی شامل نہیں ہوئے۔
مرزا صاحب… ہاں رات دیر تک جاگنے کا اتفاق ہوا میں نے کہا تہجد سے فارغ ہو کر پڑیں گے۔ تہجد کے بعد جو پڑے تو صبح اخیر وقت آنکھ کھلی اتنا وقت نہیں تھا کہ مسجد میں آ کر جماعت میں شامل ہوتے۔
خوشامدی… حضور کا تو سونا بھی عبادت ہے۔
۲… اس میں کیا شک ہے۔
مرزا صاحب… اس ذکر کو تو چھوڑو میں ایک مشورہ کرنا چاہتا ہوں۔
مصاحب… ارشاد قبلہ عالم پیر و مرشد۔
۳… بندہ نواز ارشاد۔
مرزا صاحب… ہمارا ارادہ ہے کہ ایک سفر کیا جائے۔ ہم کو الہام کے ذریعہ سے خبر دی گئی ہے۔ کہ سفر لدھیانہ اور ہوشیار پور اور پٹیالہ وغیرہ کا مبارک ہوگا۔
ہو وطن میں خاک میری منزل و رتبہ کی قدر
لعل قیمت کو پہنچتا ہے بدخشاں چھوڑ کر
مصاحب… ہمارا تو ایمان ہے کہ آپ کا کوئی قول اور فعل بغیر الہام کے نہیں ہوتا نہایت مصلحت ہے اسی دن سے اس جگہ کا انتظام شروع ہوا اور سفر کی تیاریاں ہونے لگیں۔ کچھ دنوں میں انتظام اور بندوبست سے فارغ ہو کر سفر کا بندوبست ہوا۔ اور شہر و امصار کی سیاحت کے بعد مرزا صاحب کا ورد و علی گڑھ میں ہوا۔
روساء شہر و خاص و عام کی آمد رفت کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگ جوق درجوق آتے ہیں اور مرزا صاحب سے مستفید ہوتے ہیں۔
ایک صاحب… متشرع، وضع عالمانہ، قطع جوان صالح، سلام علیک نہایت ذوق و شوق کے لہجہ میں۔مرزا صاحب… و علیکم السلام مصافحہ کرکے مزاج شریف، جناب کا اسم مبارک۔
نووارد… میرا نام محمد اسماعیل ہے۔ میں اسی جگہ رہتا ہوں۔ آپ کی تالیفات دیکھ کر مدت سے ملاقات سامی کا مشتاق تھا۔ الحمد للہ کہ تمنائے دلی حاصل ہوئی۔ آپ کی رونق افزائی اس دیار میں نعمت غیر مترقبہ ہے۔ ہم لوگ چاہتے ہیں کہ کچھ آپ کے افادات سے مستفید ہوں۔ آپ کسی عام جلسہ میں کچھ مطالب توحید کچھ اسرار رسالت بیان فرما دیں۔