لے کر عشرہ تک تمیز جمع مجرور ہوتی ہے۔ کہیں بھی مفرد نہیں آئی۔ کیوں مرزائیو! سلطان القلم کی جہالت آشکارا ہوئی کہ ابھی کچھ کسر ہے؟ اگر کسر ہے تو ہم وہ بھی کسی وقت پوری کر دیں گے۔
مرزاقادیانی کا ایک جھوٹ
مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ (مگر بعدموت لیکھ رام) مجھے ایک اور الہام ہوا تھا۔ جو لیکھ رام کی موت کے متعلق ہے۔ یعنی وہ عید کے قریب مرے گا اور لکھا ہے وہ الہام یہ ہے۔ ’’ستعرف یوم العید والعید اقرب‘‘
اصل الہام
’’الا اننی فی کل حرب غالب فکدنی بما زورت بالحق یغلب وبشرنی ربی وقال مبشراً ستعرف یوم العید والعید اقرب ومنہا ماوعدنی ربی‘‘ (استفتاء ص۱۱، خزائن ج۱۲ ص۱۱۹)
یہاں مرزاقادیانی نے یہ گھڑ لیا۔ اس میں لیکھ رام کی موت کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ وہ عید کے دوسرے دن قتل ہوگیا تھا۔ مگر یہ تشریح مرزاقادیانی کو قتل کے بعد سوجھی۔ کیا پہلے بھی کہیں لکھا تھا کہ اس شعر سے مراد لیکھ رام کی موت ہے۔ جناب یہ مرزاقادیانی کا دجل ہے۔ یہ اشعار مرزاقادیانی نے مولوی محمد حسین مرحوم کے اشاعت السنۃ کے ایک مضمون کے جواب میں لکھے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مرزاقادیانی عربی سے نابلد ہیں۔ تو ظاہر ہے کہ یہ اشعار جو ہیں ان میں مولوی محمد حسین مخاطب ہیں۔ کیونکہ اشاعت السنۃ ان کا رسالہ تھا۔ اب مرزاقادیانی کا جھوٹ واضح ہوگیا کہ اس سے مراد لیکھ رام نہیں۔ اس کے بعد جو اشعار ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کسی ایسے شخص کو مخاطب کر رہے ہیں جوان پر کفر کا فتویٰ لگاتا ہے۔ ظاہر ہے۔ یہ مولوی محمد حسین صاحب ہی تھے۔ انہوں ہی نے اشاعت السنۃ میں مرزاقادیانی کی خبر لی تھی نہ کہ لیکھ رام نے۔
روحانی خزائن
جلد ۷ کے ص۱۷ پر پیش لفظ میں اس کی تصریح ہے کہ: ’’کرامات الصادقین مولوی محمد حسین صاحب کے رسالہ اشاعت السنہ جلد۱۰ نمبر۱ بابت ماہ جنوری ۱۸۹۳ء کا جواب ہے۔‘‘ اب پہلے جو دو شعر میں نے نقل کئے ہیں۔ جن کو مرزاقادیانی پیش گوئی لکھ رام کے متعلق بتلا رہے ہیں۔ ان چند اشعار کے بعد کا ایک شعر نقل کرتا ہوں۔ جس میں صاف ظاہر ہے