قبول کر لو۔ کیا مرزاقادیانی نے دعوت دی تھی؟ کوئی مرزائی جواب دے کر مرزاقادیانی کے روحانی کرب واضطراب کا مداوا کرے گا۔ اگر ایسا ہوا تو اس کا مرزاقادیانی پر بڑا احسان ہوگا۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کی عادت مستمرہ تھی کہ پیش گوئی کے وقت بڑے زور وشور سے دعویٰ کر دیتے اور کہہ دیتے کوئی انسان اس طرح زور شور سے کبھی دعویٰ کر سکتا ہے؟ کیا جھوٹی پیش گوئی کر کے رسوائی مول لے۔ گویا یہ پیش گوئی کی صداقت کی دلیل ہے۔ لیکن یہ سنا نہیں ہے۔
’’اذالم تستحی فافعل ماشئت‘‘ جب حیاء نہ ہو تو جو جی میں آئے کر گذر۔
بے حیا باش وہرآں چہ خواہی کن
مرزاقادیانی کے حواریو! یہ ہی شدومد کے دعوے دلیل کذب ہیں۔
ایک اور الہام
مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’مجھے ایک اور الہام لیکھ رام کے متعلق ہوا ہے۔ ’’فبشر لی ربی بموتہ فی ست سنۃ‘‘ (استفتاء اردو ص۱۱، خزائن ج۱۲ ص۱۱۹)
یعنی خداتعالیٰ نے مجھے بشارت دی ہے کہ وہ چھ سال کے اندر ہلاک ہو جائے گا۔ (چنانچہ وہ چھری سے مارا گیا) یہ الہام مرزاقادیانی نے خود گھڑ لیا۔ تاکہ اس طرح نہ ہوا تو اس طرح سہی۔ کچھ تو تاویل کی گنجائش باقی رہے۔ یاد ہوگا ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ مرزاقادیانی نے کہا تھا کہ پیش گوئی سچی ثابت ہونے پر لیکھ رام کو اسلام قبول کرنا ہوگا۔ ظاہر ہے وہ زندگی میں ہی متصور ہے۔ اب یہ الہام پہلے سے مختلف ہے۔ اﷲ جل شانہ نے سچ فرمایا: ’’لوکان من عند غیر اﷲ لوجد وافیہ اختلافاً کثیراً‘‘
اگر قرآن اﷲ کے غیر کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلاف پاتے۔ مگر قرآن اﷲ ہی کی طرف سے ہے۔ لہٰذا اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بخلاف مرزاقادیانی کی وحی کے چونکہ یہ غیر اﷲ یعنی شیطان کی طرف سے ہے۔ لہٰذا کبھی کچھ اور کبھی کچھ کہتے ہیں۔
عربی غلط
پھر حضرت کو جو الہام ہوا وہ ایسی ذات کی طرف سے ہے جو عربی سے بھی جاہل معلوم ہوتی ہے۔ شاید یہ ذات شریف مرزاقادیانی کی اپنی ہو۔ ست سنۃ کبھی عربی میں استعمال نہیں ہوا۔ اگر ہوا ہے تو پوری مرزائی امت دنیا میں کسی عربی کی کتاب مستند سے نکال کر بتائیں۔ ثلثہ سے لے