سید امیر علی… حضرت رات جو تہجد کے بعد آنکھ لگ جائے۔ تو عجب نظارہ دیکھتا ہوں۔ کہ حضرت امام (مرزا صاحب) تقوی اور طہارت کا وعظ فرما رہے ہیں۔ اور عجیب عجیب کلمات طیبات بڑے جوش سے بیان فرما کر اپنے مریدوں کو متنبہ کر رہے ہیں۔ اور فرماتے ہیں کہ تم سب ہوش کرو۔ اور اتقاء کی طرف رجوع لائو۔ اور اللہ اور اس کے رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ڈرو اور دل و جان سے سچے اعتقاد (کے ساتھ نماز ادا کرو اور عبادت کرو کیا تم نے نہیں سنا کہ اللہ فرماتا ہے ان الصلوۃ تنھی عن الفحشاء و المنکر یعنی نماز روکتی ہے۔ برے اقوال اور برے افعال سے اور پھر قرآن بار بار منادی کر کے کہہ رہا ہے۔ یا ایھا الذین آمنو اتقو اللہ و آمنو برسولہ۔ یعنی اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو ڈرو اللہ سے اور ایمان لائو ساتھ اس کے رسول کے اور ہم دعا کر رہے ہیں۔ خدایا خشک ڈالی ہمارے باغ سے کاٹ ڈال جب حضرت کے منہ سے یہ کلمات نکلے تو کل حاضرین مجلس بلند آواز سے گڑ گڑا کر ایسے روئے کہ حواس باختہ ہو گئے پھر فرمایا کہ ہوش کرو۔ ان الفضل بید اللہ یوتیہ من یشاء یعنی فضل اللہ کے ہاتھ میں ہے دیتا ہے جس کو چاہتا ہے۔
۲… میں نے رات کو دیکھا کہ ایک دریا ناپیدا کنار جو کناروں تک پُر ہے ایک گھوڑے پر سوار کنارہ پر کھڑا ہوں۔ عبور کی فکر میں تھا کہ گھوڑا پانی میں داخل اور رپ رپ کرتا بے تکان چلنے لگا۔
آواز… پل کے راستہ سے چل کر پار ہو جائو۔
میں… جو راستہ ہم نے پانا تھا پالیا۔ اب کون سے غیر پل کی تلاش کرکے سہارا پکڑیں گے۔ ہمارے امام نے ہم کو یہی راستہ بتایا ہے دیکھتے جائو۔ اپنے راستہ سے پار ہو جاتے ہیں۔ ہم غیروں کے راستہ کیوں جائیں پار ہو کر حضرت امام ہمام (یعنی مرزا صاحب) کو جو ایک پاکیزہ جگہ بیٹھے تھے دیکھا۔ اور بہت اصحاب بیٹھے تھے۔ میں بیٹھ گیا وہاں ایک بڑا ڈھیر کئی سو من شکر تری کا لگا ہوا ہے۔ جس کو دیکھ کر متعجب ہو رہا ہوں۔
ایک شخص… یہ کیسا ڈھیر ہے اور کس کا ہے۔
میں… یہ ڈھیر ہمارے امام ہمام (مرزا صاحب) کی برکات و انوار کا ہے جو میرے سپرد ہے۔
شخص… کچھ ہم کو بھی ملے گا۔
میں… میرے سپرد کیا گیا ہے جس کو حکم ہوگا اس کو تقسیم کروں گا۔
حضرت امام… اشارہ سے نماز کا وقت ہوگیا ہے۔
میں… وضو کرکے نماز میں مشغول ہوا اٹھتے ہوئے۔ یہ الہام ہوا واسئلوا للہِ من فضلہِ یعنی مانگو اللہ سے اس کا فضل۔