سو اب میں اس پیش گوئی کو شائع کر کے تمام مسلمانوں، آریوں اور عیسائیوں اور دیگر فرقوں پر ظاہر کرتا ہوں۔ اگر اس شخص پر چھ برس کے عرصے میں آج کی تاریخ سے کوئی ایسا عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت اور اپنے اندر ہیبت الٰہی رکھتا ہو تو سمجھو کہ میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں اور نہ اس کی روح سے میرا یہ نطق ہے۔
تو اگر میں اس پیش گوئی میں کاذب نکلا تو ہر ایک سزا کے بھگتنے کے لئے تیارہوں اور اس بات پر راضی ہوں کہ مجھے گلے میں رسہ ڈال کر کسی سولی پر کھینچا جائے۔ باوجود میرے اس اقرار کے یہ بات بھی ظاہر ہے کہ کسی انسان کا اپنی پیش گوئی میں جھوٹا نکلنا خود تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔ زیادہ اس سے کیا لکھوں۔‘‘ (سراج منیر ص۱۲، خزائن ج۱۲ ص۱۵)
قریب ہی اس کے یہ عبارت استفتاء میں بھی معمولی تغیر کے ساتھ درج ہے۔ پھر لطف کی بات یہ ہے کہ استفتاء میں یہ بھی موجود ہے کہ: ’’جب یہ پیش گوئی پوری ہوگئی تو لیکھرام پر واجب ہوگا کہ مذہب اسلام قبول کر لے۔‘‘ (استفتاء ص۹، خزائن ج۱۲ ص۱۱۷)
اب ہم مرزاقادیانی کی پیش گوئی پر بحث کرتے ہیں۔
لیکھرام مورخہ ۶؍مارچ ۱۸۹۷ء کو قتل ہوگیا۔ مرزاقادیانی نے بڑے زوروشور سے اشتہارات شائع کر دئیے کہ پیش گوئی پوری ہوگئی۔ اب غور طلب بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی یہ بتلائیں کہ یہ کون سا خارق عادت عذاب نازل ہوا۔ کیا کسی آدمی کا قتل ہو جانا خارق عادت ہے؟ خارق عادت کے معنی ہیں جو چیز عادت کے خلاف ہو۔ کیا قتل عادت کے خلاف ہے۔ کیا لوگ قتل نہیں ہوتے۔ خصوصاً سرحدی علاقہ میں تو بوڑھا کھوسٹ ہو کر بستر پر مرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ وہاں تو اکثر موتیں قتل سے واقع ہوتی ہیں۔ یہ کوئی خارق عادت ہے؟ ہرگز نہیں۔ پیش گوئی کے الفاظ پر غور کریں۔ ایسا عذاب جو معمولی تکلیفوں سے نرالا وخارق عادت ہو۔ پھر اپنے اندر ہیبت الٰہی (یعنی قہر الٰہی) رکھتا ہو۔
یہ اس صورت میں اگر مان لیا جائے کہ پیش گوئی موت کی تھی۔ حالانکہ استفتاء کی جو عبارت ابھی نقل کی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پیش گوئی لیکھرام کی زندگی میں پوری ہوگی۔ اگر زندگی میں پوری نہ ہوئی یعنی عرصہ چھ سال میں تو مرزاقادیانی آریہ مذہب اختیار کر لیں گے۔ یا ۳۶۰ روپیہ لیکھرام کو دیں گے اور لیکھرام بصورت پیش گوئی پوری ہونے کے مذہب اسلام اختیار کرے گا۔ کیا مرنے کے بعد بھی مذہب بدلا جاتا ہے؟ اگر قتل سے پیش گوئی پوری ہوگئی تھی تو مرزاقادیانی کو لیکھ رام کی لاش سے مطالبہ کرنا چاہئے تھا کہ اب معاہدہ کے مطابق مذہب اسلام