فطرت اور عقل کے مذاق کے موافق جما ہوا ہے۔ اور اپنے کو حق پر اور دوسروں کو گمراہ جانتا ہے۔ ہر یکے ناصح برائے دیگران: ناصح خود کم یا فتم اندر اندر جہاں۔ ایک صاحب نو وارد… کہو صاحب کیا جھگڑا ہو رہا ہے۔ اور آج یہ میلہ کیسا پہلے تو کبھی یہاں ہجوم دیکھا نہیں۔
۱… اجی یہاں تین چار دن سے ایک ہندو فقیر آن کر بیٹھا ہے۔ کوئی جوگی یا اتینت سناسی یا او داسی وغیرہ میں سے معلوم نہیں ہوتا۔ نہ کوئی بیراگی یا منڈا ہوا معلوم ہوتا ہے دو تین روز تو یہاں دھوپ میں بے سایہ اور آڑ کے بیٹھا رہا آج یا کل شام سے خیمہ اور شامیانہ لگ گیا ہے نہر کے بابو اور شہر کے چند شوقین مزاج یہاں پر ہر وقت جمے رہتے ہیں۔ راگ رنگ ڈھولک طنبورہ اور ستار بجتا ہے۔ گپیں اڑاتے ہیں۔
شخص اول… (وہی صاحب) چلودیکھیں تو کیسا فقیر ہے۔ اور کس غرض سے بیٹھا ہے۔ سب متفق ہو کر شامیانہ کے نیچے خیمہ کے قریب جا کر بیٹھ گئے۔ اور مہنت جی کے درشن کی آرزو ظاہر کی۔
پوجاری…(یایوں کہو مہنت جی کے مصاحب اورسیوک) خالی ہاتھوں درشن کرنے تو مصلحت نہیں کچھ لنگر کے خرچ کے واسطے نذرانہ کے طور پر دینا چاہیے۔ فقیروں اور بادشاہوں کے دربار میں خالی ہاتھ جان بدسوئی بے شرمی اور کم حمیتی ہے۔
شخص… بھائی تو ٹکٹ لگا دینا تھا۔ پہلے جو ٹکٹ لیتا وہ یہاں تک آتا درویش کی نذر نیاز خوشی اور رضا و رغبت سے ہوتی ہے۔ نہ کسی ٹکٹ کے طور پر
دوسرا پوجاری… جی ہاں سچ کہتے ہیں۔ نہیں صاحب آپ کی مرضی ہم کوئی حصہ دار یا پوجاری یا چیلہ تو مہنت جی کے ہیں نہیں۔ آپ جیسے تماشائی ہیں ہم خوش عقیدت نہیں۔ اور میاں صاحب اس قول پر عمل ہے۔
ہر کہ راجا مہ پارسا بینی… پارسا دان دینک مروانگار۔ خاکساران جہاں رابحقارت منگر توچہ دانی کہ درین گر دشواری باشد۔
شخص… صاحب ہم بھی ان (مہنت) کے مخالف نہیں۔ فقط درشن کے مشتاق ہیں۔
پوجاری… بابو کا مناپرشاد صاحب یہ بابو محمد رمضان صاحب بابو حسین بخش صاحب وغیرہ درشن کرنا چاہتے ہیں۔
کہ پھریہاں کوئی پہرہ چوکی یا ممانعت ہے۔ فقیر کاروبار ہے۔ جس کا دل چاہے