ہر منزل اونٹ باندھ کر رکھتا۔ مگر حضورﷺ کی پیش گوئی پوری ہوگئی۔ وہ واپس نہ بھاگ سکا اور بدر کے میدان میں قتل ہوا۔
مرزاقادیانی کے حواریو! بتلاؤ آتھم امیّہ سے بھی زیادہ ڈر گیا تھا؟ حالانکہ امیہ کس قدر خوف زدہ تھا۔ کیا اس ڈر کو رجوع الیٰ الحق کہو گے۔ کیا اس کا یہ معنی ہوگا کہ امیہ نے رجوع الیٰ الحق کر لیا تھا۔ پھر قتل کیوں ہوا؟
میرے خیال میں کوئی قادیانی جواب دینے کی کوشش نہ کرے گا۔ جب کہ مرزاقادیانی خود زندگی میں جواب نہ دے سکے جو کہ بقول خود سلطان القلم اور ملہم تھے۔ اب قادیانی حضرات تمہیں رجوع الیٰ الحق کر لینا چاہئے۔ ورنہ ہاویہ تمہارے لئے تیار ہے۔ جس کے متعلق باری تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ماادرٰک ماہیۃ نار حامیۃ (القارعہ:۱۰،۱۱)‘‘ {تو کیا جانے وہ کیا ہے، گرم آگ۔}
یاد رہے مرزائی کہتے ہیں۔ دیکھو قوم یونس سے بھی عذاب ٹل گیا تھا تو کیا حضرت یونس علیہ السلام کی پیش گوئی جھوٹی ہوئی۔
جواب: جناب والا قوم یونس علیہ السلام سے عذاب اس وقت ٹلا جب قوم یونس علیہ السلام پر ایمان لے آئی۔ یونس علیہ السلام کی تلاش میں نکل کھڑی ہوئی تو خدا کا وعدہ پورا ہوگیا۔ مریدان پیر تسمہ پا، قرآن مجید تو پڑھو اس میں کیا لکھا ہے۔
’’فلولا کانت قریۃ آمنت فنفعہا ایمانہا الاقوم یونس لما آمنوا کشفنا عنہم العذاب الخزی فی الحیٰوۃ الدنیا ومتعناہم الیٰ حین (یونس:۹۸)‘‘
اس میں صریح مذکور ہے کہ جب ایمان لائے تب عذاب ٹلا۔ کیا آتھم بھی ایمان لاچکا تھا کہ عذاب ٹل گیا۔ موت ٹل گئی۔
مرزاقادیانی کہتے ہیں۔ اصل بات تو یہ تھی کہ مرے گا اگرچہ پیش گوئی کی میعاد میں نہ مرا۔ بعد مرا۔ مگر یہ تو کوئی مرزائی بتلائے کہ کوئی انسان ایسا ہے جو کبھی نہ مرے۔ ’’کل نفس ذائقۃ الموت (عنکبوت:۵۷)‘‘ ہر زندہ کو موت کا پیالہ پینا ہے۔ جلد یا بدیر!
اب یہ تو واضح ہو گیا کہ مرزاقادیانی کی پیش گوئی جھوٹی نکلی۔ پھر بھی مرزاقادیانی بضد تھے کہ آتھم نے رجوع الیٰ الحق کر لیا تھا کہ ڈرگیا تھا۔ لہٰذا یہ آتھم قسم کھاوے کہ وہ ڈرا نہیں تھا۔ آتھم نے عذر کیا کہ انجیل متی ۵باب میں قسم کھانے سے منع آیا ہے۔