لالہ صاحب… مالک مکان تو ہنس کر‘‘ فلاں شخص ہے۔
خوب چند… پاس ہو گیا سب حیران ہیں کہ اس کو آسیب ہے۔ یا سایہ ہو گیا۔ دماغ کو گرمی چڑھ گئی مالک مکان کے شاگرد پیشہ لوگ سب اکٹھے ہو گئے اٹھا کر بیٹھا دیا۔ وہ چلا گیا چلا گیا۔
لالہ صاحب… ارے بھائی کون چلا گیا۔ آج تم کو کیا ہو گیا ہے کیا بک رہے ہو۔
خوب چند… وہ جوگی جی جوگی جی۔
لالہ صاحب… اب تک ہوش نہیں آیا منہ پر پانی کے چھینٹے دو (اب خوب چند صاحب کے حواس خمسہ درست ہو گئے) کیا حال ہے تم کو کیا ہوا تھا۔ بڑی بہکی بہکی باتیں کرتے ہو۔ خوب چند… ایک جوگی صاحب ہیں۔ وہ اکثر مجھ کو دکھائی دیا کرتے ہیں جب وہ آتے ہیں۔ میری یہی کیفیت ہو جاتی ہے۔ پہلے بھی کئی مرتبہ ایسا حال ہوا ہے آج بھی نظر آیا تھا۔ چلا گیا۔
دونوں صاحب… اور امتحان کس کا پاس ہو گیا۔
خوب چند… مجھ کو کیا خبر میں کیا جانوں۔
دونوں صاحب… ابھی تم کہتے تھے کہ پاس ہو گیا۔
خوب چند… نہیں مجھ کو خبر نہیں۔
کچھ دیر اس خواب پریشان کا تذکرہ اور ہنسی مذاق رہ کر اپنے اپنے مشاغل میں مشغول ہو گئے۔ جلسہ بر خاست ہر وقت نتیجہ امتحان کے ذکر اذکار کے سوا اور خیال نہ تھا۔ چو میر دمبتلا میرد چوخیزد مبتلا خیزد خواب بھی اسی کے کرتے ہیں۔
ایک دن
حکیم صاحب… رائے صاحب (لالہ بھیم سین) رات ہم نے خواب میں دیکھا کہ امتحان کے پرچہ سب کو تقسیم کئے گئے ہیں۔ وہ سب زرد رنگ کے ہیں۔ اور آپ کو جو پرچہ دیا گیا ہے وہ سرخ رنگ کا ہے۔ جس کی تعبیر ہم نے یہ نکالی کہ تم پاس ہو جائو گے اور سب ناکام۔
لالہ صاحب (مذاقیہ) اب آپ ولی بننا بھی چاہتے ہیں۔ آپ کے حکیم اور عامل وغیرہ ہونے کے تو ہم پہلے سے معترف ہیں۔ اگر فرمائیں۔ تو ولائیت کی بھی منا دی کرا دیں۔ دو آنے کا خرچ ہے زیادہ تو نہیں۔
حکیم صاحب… آپ مذاق سمجھتے ہیں۔ نہیں سچ کہتا ہوں آپ پاس ہوں گے۔