اُٹھ کر صاحب کی کرسی کے پاس جا بیٹھا کہ یہاں تو کوئی نہیں ستائے گا کیونکہ پہلے ایسا تجربہ کئی مرتبہ ہوا ہے۔ میں اکثر مدارس کے امتحان میں طالب علمی کے زمانہ میں شامل ہوا ہوں اور قانونی امتحان میں بیٹھنے کا بھی مجھ کو اتفاق ہوا ہے۔ حکیم صاحب… بھائی صاحب وقت کی بات ہے جو امر شدنی ہوتا ہے اس کے اسباب اسی طرح پیدا ہو جاتے ہیں۔
لالہ صاحب ہاں آپ سب صاحب تعطیل کے سبب اپنے اپنے گھر چلے گئے تھے۔ مجھ کو صاحب ڈپٹی کمشنر نے بلا کر فرمایا تھا کہ چیف کورٹ سے اس بارہ میں چھٹی آئی ہے۔ وہاں تم لوگوں نے کیا بے احتیاطی کی ہے۔
مین… حضور میں تو خاص مسٹر وان صاحب کو کرسی کے پاس بیٹھا تھا۔ دوسرے حضور پر روشن ہے۔ کہ میں محتاج کس سے دریافت کرنے کا بھی نہیں تھا۔ البتہ مجھ سے لوگ دریافت کرتے تھے۔
صاحب… بے شک یہ تو ہم خوب جانتے ہیں کہ تم ہمارے ضلع کے امید واروں میں سے قانون میں عمدہ واقفیت اور لیاقت رکھتے ہو۔
میں… حضور میں نے صیغہ مال اور فوجداری میں ایک مرتبہ امتحان پاس کیا ہوا ہے سال ڈیڑھ سال سے وکالت بھی کرتا ہوں۔
صاحب… اور ہم کو خوب یاد دلایا ہم سے دریافت کیا گیا ہے۔ تمہارے ضلع میں کون لائق امید وار ہے۔ جس کی نسبت تم یقین رکھتے ہو کہ وہ پاس ہونے کے قابل ہے۔ ہم نے تمہارا حاصل مفصل لکھ کر شفارش کر دی ہے۔
چنانچہ صاحب ممدوح نے بہ تفصیل لکھ کر میری شفارش بھی کی ہے۔
حکیم صاحب… تو امید واثق ہے۔ کہ آپ تو ضروری کامیاب ہو جائو گے مثل مشہور ہے سو یا سوچو کا۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ ہم سب غیر حاضر تھے اور آپ نے تنہائی میں اپنا کام نکال لیا اگر اور کوئی ہوتا تو شاید اس کو بھی کچھ مل جاتا۔ آنچہ نصیب ست پیہم میرسد ورنہ ستانی بہ ستم میر سد
لالہ خوبچند (سوتے ہوئے برعایت) پاس ہو گیا۔
دونوں صاحب حیرانی دیکھ کر ہیں لالہ خوبچند لالہ خوب چند کون پاس ہو گیا ارے بھائی خوب چند کون پاس ہو گیا۔
خوب چند… پاس ہو گیا بس پاس ہو گیا۔