خوشامد نہیں۔ محنت نہیں۔ اطاعت نہیں۔ کیا نہیں۔ حضرت بدون خوشامد اور محنت کی تو کوئی کام نہیں چلتا۔ بلکہ وکالت میں تو مؤکلوں کی ناز برداری اس سے بدر جہا زیادہ کرنی پڑتی ہے۔ ایک سے ذرا ناک چڑھا کے بولے۔ چلو د کان چوڑ چپٹ ہوئی۔ یہاں تو فقط ایک افسر کی خوشنودی کی ضرورت اور وہاں دکان داری۔ یہ بین تفاوت رہ از کجاست تا بکجا۔ سب کچھ جائز اور ناجائز کاروائی کرنی پڑتی ہے۔ جب وہ دکان چلتی ہے۔
حکیم صاحب… اجی اس میں آزادی اور عزت ہے اور آمدنی معقول جو سب کی جڑ ہے۔ اے رز تو خدا نئے و لیکن بخدا ستار عیوب قاضی الحاجاتی
رائے صاحب… ہاں یہ تو درست ہے۔ اگر امتحان پاس ہو جائے اور دکان چل جائے۔ آپ کو یاد ہو گا۔ کہ ہم جب مکتب پڑھا کرتے تھے اور آپ ایک گھڑیا (سبوچہ گلی) کو پانی میں بھر کر دو لڑکوں کے ہاتھوں کی انگلیوں کے سہارے ایک طرف ایک لڑکے کو اور دوسری طرف ایک لڑکے کو پکڑاتے تھے اور کیمیا کے نسخہ کی ادد یہ علیحدہ علیحدہ کاغذ پر لکھ کر گولیاں بناتے تھے اور ایک ایک گولی اس گھڑیا میں ڈالتے جاتے اور کوئی اسم پڑھتے جاتے تھے۔ جس گولی کی نوبت گٹھریا چکر میں (گھوم) آجاتی تھی۔ اس کو علیحدہ رکھتے تھے اور پھر اس نسخہ کا تجربہ کرتے تھے۔ اگر ان نسخوں میں ہی کوئی نسخہ آپ کے علم اور عمل کے روسے کامل نکل آتا اور کیمیا بن جاتی۔ تو کیا وہ اس نوکری اور وکالت سے اچھااور اولیٰ نہیں ہے۔ پھر آپ کو کسی اور کام سے ضرورت پڑتی۔
اس بیان میں لالہ بھیم سین صاحب وکیل کی تصدیق اشاعۃ السنہ سے ہوتی ہے۔ نمبر ۱ جلد ۱۵ صفحہ ۳۰ سوال بست ویکم بٹالہ کو مولوی گل علیشاہ اور ان کے بعض متعلقین علم جفر میں دخل رکھتے تھے اور آپ کو ان سے صحبت و استفادہ کا تعلق تھا یا نہیں۔ صاحب اشاعۃ السنہ اور لالہ بھیم سین صاحب اور ہمارے ناول کے ہیرو بٹالہ میں مولوی گل علیشاہ کے پاس پڑھتے تھے۔
حکیم صاحب… اگر وہ نسخہ ہماری ترکیب یا عمل اور کوشش سے بن جاتا یا کوئی نسخہ کیمیا کا کامل مل جاتا تو ہم کو نوکری وکالت یا کسی اور کام کی کیا ضرورت تھی۔ مگر وہ ہماری ترکیب سے بنا ہی نہیں اور نہ اور کوئی کامل اور مجرب نسخہ ملا۔
رائے صاحب… پھر آپ مکتب کے زمانہ میں ہی تحفۃ الہند۔ تحفۃ الہنود۔ و خلعت الہنود وغیرہ کتابیں اور سنی شیعہ اور عیسائی۔ اور مسلمانوں کی مناظرہ کی کتابیں دیکھا کرتے تھے۔ اور ہمیشہ آپ کا ارادہ تھا کہ کل مذاہب مخالف اسلام کی تردید میں کتابیں لکھ کر شائع کرائیں۔ تو عمدہ معاش اور شہرت ہو جائے گی۔ اور خوب گزرے گی۔ کیونکہ مناظرہ کی کتابیں خوب فروخت ہوتی ہیں۔