آمد کی اطلاع مل گئی ہے۔ وہ ملاقات کے لئے وقت مانگ رہے ہیں۔ میں نے دوسرے روز نماز عصر کے بعد انہیں ملاقات کے لئے وقت دیا۔ رات کو آرام کیا۔ نماز صبح کے بعد ناشتہ سے فارغ ہوکر سیر کرنے کا پروگرام بنایا۔ وہاں سے ساٹھ ستر کلومیٹر دور دریائے را میں کے کنارے ایک بڑا خوبصورت قصبہ ہے۔ جس کا نام اس وقت یاد نہیں۔ وہاں پہاڑ کی چوٹی پر ایک یادگار بنی ہوئی ہے۔ جس پر لوہے کے رسوں کے ساتھ چھوٹے ڈبے آویزاں ہیں۔ جس میں چار آدمی آسانی سے بیٹھ سکتے ہیں۔ وہ بجلی سے رسے چلتے ہیں جانے والے مسافر ان پر بیٹھ کر اوپر جاتے ہیں اور خالی ڈبوں میں پہلے گئے ہوئے مسافر سیروتفریح کے بعد لوٹ کر واپس آتے ہیں۔ یہ فاصلہ ڈیڑھ دو کلومیٹر کے برابر ہے۔ اس کے نیچے دامن کوہ ہے۔ جس پر بڑی خوبصورتی سے انگور کی بیلیں لگی ہوئی ہیں۔ انگور کی بیلوں کو تقریباً دو دوفٹ کے فاصلوں پر لائنوں میں لگایا گیا ہے اور ان لائنوں میں تار کھینچ دی گئی ہے۔ تاکہ وہ بیلیں سیدھی رہیں اور لائنوں میں گڑبڑ نہ ہو۔ انگور کی بیلیں ازحد سرسبز وشاداب ہیں۔ سامنے دریا کا پاٹ ہے۔ اس کی دوسری طرف بھی انگوروں کے کھیت نظر آتے ہیں جو دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جنہیں بڑے سلیقے اور ہنرمندی سے کاشت کیاگیا ہے اور ان کی نشوونما کے لئے بڑی توجہ اور محنت سے کام لیا جاتا ہے۔ سارا منظر انتہائی دلکش اور سہانا ہے۔ جب ہم اس پہاڑی پر پہنچے تو ہم ان ڈبوں سے باہر نکلے۔ سامنے پتھر کا ایک بڑا کشادہ چبوترہ بنا ہوا ہے۔ اس کے اوپر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے ایک حواری کا مجسمہ ہے اور اس کے نیچے پتھر پر کندہ قیصر ولیم کی تصویر ہے جو اپنے گھوڑے پر سوار ہے اور اس کے اردگرد اس کے فوجی مصاحب برابر میں کھڑے ہیں۔ کچھ دیر ہم وہاں ٹھہرے۔ پھر واپس اسی جگہ آئے۔ جہاں خالی ڈبے ہماری راہ دیکھ رہے تھے۔ چنانچہ ان میں سوار ہوکر ہم واپس پہنچے۔ ہم اپنی کار نیچے چھوڑ گئے تھے۔ وہاں تک پیدل آنا پڑا۔ وہاں پہنچ کر کار میں سوار ہوئے اور فرینکفرٹ کی طرف روانہ ہوگئے۔
جرمنی میں جہاں جہاں جانے کا اتفاق ہوا سڑکیں بڑی ہموار، کشادہ اور آرام دہ ہیں۔ جانے کے لئے الگ اور آنے کے لئے علیحدہ شاہراہ بنی ہوئی ہے۔ بیک وقت تین تین گاڑیاں آجاسکتی ہیں۔ زمین بڑی زرخیز معلوم ہوتی ہے۔ انہیں آبپاشی کے لئے مصنوعی ذرائع اختیار کرنے کی بہت کم ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ بارش اتنی کثرت سے ہوتی ہے کہ ہر موسم کے کھیتوں کے لئے کافی ہوتی ہے۔ درختوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہر شہر کے باہر کافی وسیع قطعہ زمین