ہیں ان کو نبی تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود آپ یہودی نہیں۔ بلکہ آپ عیسائی ہیں۔ کیونکہ آپ کا خصوصی تعلق حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے ہے۔ اسی طرح ہمارے ملک میں ایک شخص پیدا ہوا جس کا نام مرزاغلام احمد قادیانی تھا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ وہ بھی نبی ہے۔ اس وقت ہمیں اس سے بحث نہیں کہ اس کا وہ دعویٰ سچا تھا یا جھوٹا… بہرحال اس نے نبی بننے کا دعویٰ کیا اور بعض لوگوں نے اس کو نبی تسلیم کیا۔ جن لوگوں نے مرزاغلام احمدقادیانی کو نبی تسلیم کیا۔ ان کو مرزاقادیانی کے ساتھ وہی خصوصی تعلق ہوگیا جو مسلمانوں کا سیدنا محمد رسول اﷲﷺ کے ساتھ ہے۔ عیسائیوں کا سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہے یا یہودیوں کا سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہے۔ اس خصوصی تعلق کی بناء پر وہ ایک الگ امت بن گئے۔ جن کو مرزائی یا قادیانی یا احمدی کہا جاتا ہے۔ لیکن امت اسلامیہ ان کا کوئی تعلق نہیں۔ اگرچہ وہ کہیں کہ ہم حضور نبی کریمﷺ کو نبی مانتے ہیں جیسے ہم موسیٰ علیہ السلام کو نبی مان کر بھی ان کے امتی نہیں۔ اسی طرح یہ بھی حضورﷺ کو نبی ماننے کے باوجود حضورﷺ کی امت نہیں۔ کیونکہ ان کا خصوصی تعلق مرزاغلام احمد قادیانی سے ہے۔
میں نے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام کے نام بطور مثال ذکر کئے ہیں۔ چونکہ یہ جلیل القدر رسول ہیں اور ہر شخص ان کے ناموں سے آشنا ہے۔ ورنہ جس شخص کا جس نبی کے ساتھ خصوصی تعلق ہوگا وہ اسی کا امتی ہوگا۔
دوسری بات! جو میں نے ان صاحبوں کو ذہن نشین کرائی وہ یہ تھی کہ تکفیر کا آغاز آنجہانی مرزاغلام احمد قادیانی کی طرف سے ہوا۔ انہوں نے ہی حکم دیا کہ جو میری نبوت پر ایمان نہیں رکھتا وہ کافر ہے۔ نیز اپنے متبعین کو حکم دیا کہ ان میں سے کوئی بھی کسی مسلمان کے ساتھ مل کر نماز ادا نہ کرے۔ کسی مسلمان کی نماز جنازہ نہ پڑھے۔ خواہ کتنا متقی اور پرہیزگار ہو۔ خواہ وہ چھ ماہ کا معصوم بچہ ہو۔ نیز انہیں منع کیا کہ وہ اپنی بچیوں کے رشتے مسلمانوں کو نہ دیں۔ پھر یہ حکم صادر کیا کہ ان کے متبعین میں سے اگر کوئی شخص ان کاموں میں سے کوئی ایک کام کرے گا تو اس کا نام میری امت کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا اور یہ واقعہ تو آفاق عالم میں مشہور ومعروف ہے کہ جب بانی ٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے انتقال فرمایا تو لاکھوں مسلمانوں نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی لیکن سرظفر اﷲ خان، جو اس وقت پاکستان کے وزیرخارجہ تھے۔ انہوں نے موجود ہوتے ہوئے قائداعظم کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی۔ جب اخباری نمائندوں نے ان سے وجہ پوچھی تو انہوں نے بڑی ڈھٹائی سے یہ کہا: ’’اگر قائداعظم مسلمان تھے تو آپ یوں سمجھیں کہ میں ایک